Aasan Quran - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور رشتہ دار کو اس کا حق دو ، اور مسکین اور مسافر کو (ان کا حق) اور اپنے مال کو بےہودہ کاموں میں نہ اڑاؤ (14)
14: قرآن کریم نے یہاں ”تبذیر“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ عام طور سے تبذیر اور اسراف دونوں کا ترجمہ فضول خرچی سے کیا جاتا ہے۔ لیکن دونوں میں فرق یہ ہے کہ اگر جائز کام میں خرچ کیا جائے۔ لیکن ضرورت یا اعتدال سے زیادہ خرچ کیا جائے تو وہ اسراف ہے اور اگر مال کو ناجائز اور گناہ کے کام میں خرچ کیا جائے تو وہ تبذیر ہے اسی لیے یہاں ترجمہ ”بیہودہ کاموں میں مال اڑانے“ سے کیا گیا ہے۔
Top