Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 8
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ مَلَكٌ١ؕ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہیں اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر مَلَكٌ : فرشتہ وَلَوْ : اور اگر اَنْزَلْنَا : ہم اتارتے مَلَكًا : فرشتہ لَّقُضِيَ : تو تمام ہوگیا ہوتا الْاَمْرُ : کام ثُمَّ : پھر لَا يُنْظَرُوْنَ : انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور کہتے ہیں کیوں نہیں اترا اس پر کوئی فرشتہ8 اور اگر ہم اتاریں فرشتہ تو طے ہوجاوے قصہ پھر ان کو مہلت بھی نہ ملے1
8 یعنی جو ہمارے روبرو ہو کر ان کے صدق کی گواہی دیتا 1 اگر فرشتہ اپنی اصلی صورت میں آئے تو یہ لوگ ایک منٹ کیلئے بھی اس کا تحمل نہ کرسکیں اس کے رعب وہیبت سے دم نکل جائے۔ یہ صرف انبیاء (علیہم السلام) ہی کا ظرف ہوتا ہے جو اصلی صورت میں فرشتہ کی رویت کا تحمل کرسکتے ہیں نبی کریم ﷺ نے عمر بھر میں دو مرتبہ حضرت جبرائیل کو اپنی اصلی صورت میں دیکھا ہے۔ اور کسی نبی کی نسبت ایک مرتبہ بھی ثابت نہیں۔ دوسرے اگر ان لوگوں کی ایسی عظیم الشان خارق عادت فرمائش پوری کردی جائے اور اس پر بھی نہ مانے جیسا کہ ان کے معاندانہ احوال واطوار سے ظاہر ہے تو سنت اللہ کے موافق پھر قطعا مہلت نہ دی جائے گی اور ایسا عذاب آئے گا جو فرمائش کرنے والوں کو بالکل نیست ونابود کر دے گا۔ اس لحاظ سے اس طرح کی فرمائشوں کا پورا نہ کرنا بھی عین رحمت سمجھنا چاہئے۔
Top