Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 14
وَ قَلِیْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِیْنَؕ
وَقَلِيْلٌ : اور تھوڑے ہیں مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ : پچھلوں میں سے
اور کم پچھلوں میں سے
اور پچھلوں میں وہ بہت کم ہوں گے 14 ؎ (السبقون) اور (المقربون) کی تعداد پچھلوں میں بہت کم ہوگی ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ دن بدن بھلائی کی دعوت کم دی جا رہی ہے اور دعوت دینے والے اللہ کی رضا کے لئے کام نہیں کرتے بلکہ خود غرض ہوچکے ہیں ‘ ان کی غرض پوری ہوگی تو وہ دین کی بات بھی کریں گے ورنہ دین کی بات بھی مفت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ یہ دعوت دینے والوں کا حال ہے اور دعوت قبول کرنے والوں کی حالت اس سے بھی گئی گزری ہے کہ اگر ان کے رواج اور رسم کا نام دین رکھ کر ان کی رسوم کی پابندی کی جائے اور اس کا نام کار خیر رکھ دیا جائے تو وہ کھلانے کے لئے تیار ہیں لیکن اگر رسومات کی مخالفت کرتے ہوئے فقط دین کی ابت کی جائے جو ان کے رسم و رواج کے خلاف ہو تو وہ برداشت کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ اس دنیا میں بھلائی کا بول بالا کرنے کے لئے وڈیروں کی حوصلہ افزائی کے لئے کام کریں گے تو و ڈیرے ان کو اچھی نظروں سے دیکھیں گے لیکن اگر کوئی بات انہوں نے وڈیروں کے خلاف کہہ دی تو وہ مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے اور وڈیروں کی مخالفت کو دریا مین رہ کر مگرمچھوں سے بیر کرنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے لہٰذا وہ دریا میں رہ کر مگرمچھ سے بیر کرنا نہیں چاہتے اس لئے وہ ” نو نقد چنگے اور تیرہ ادھار مندے “ کا سبق یاد کئے ہوئے ہیں جو ان کو ازبر ہے اس لئی ظاہر ہے کہ ان کی تعداد بعد میں آنے والوں سے کم ہونا ضروری ہے لہٰذا قرآن کریم میں جو بطور پیش گوئی بیان کیا گیا ہے وہ بالکل صحیح اور درست ثابت ہو رہا ہے کہ جوں جوں ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ (السبقون) اور (المقربون) کی تعداد میں کمی ہی آتی جا رہی ہے اور یہی بات زیر نظر آیت میں بیان کی گئی ہے کہ پچھلوں میں ان کی تعداد کم ہوگی۔
Top