Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 36
فَقُلْنَا اذْهَبَاۤ اِلَى الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ فَدَمَّرْنٰهُمْ تَدْمِیْرًاؕ
فَقُلْنَا : پس ہم نے کہا اذْهَبَآ : تم دونوں جاؤ اِلَى الْقَوْمِ : قوم کی طرف الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا : جنہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَدَمَّرْنٰهُمْ : تو ہم نے تباہ کردیا انہیں تَدْمِيْرًا : بری طرح ہلاک
پھر ہم نے ان دونوں سے کہا کہ تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جنہوں نے ہماری باتوں کو جھٹلایا پھر ہم نے ان کو نیست و نابود کر ڈالا
فرعونیوں نے دونوں رسولوں کی ایک نہ مانی اور ہم نے ان کو نیست ونابود کردیا : 36۔ موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے مقابل فرعون اور اس کے گروہ کی تفصیل پیچھے کئی ایک مقامات پر گزر چکی اس جگہ بالکل مختصر ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ فرعون اور اس کے گروہ نے ہمارے دونوں نبیوں اور رسولوں کی کوئی بات نہ مانی اور ایک مدت تک یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا پھر انکو مختلف نشانیاں دی گئیں لیکن انہوں نے نشانی کو جھٹلایا اور انکو ایک جادو اور سحر قرار دیا انجام کار وہ وقت بھی آیا کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنی قوم کو لے کر یہاں سے نکل چلو اور تمہارے پیچھے ہم فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کو بھی تمہارے پیچھے لگا دیں گے خیال رہے کہ تم کو گھبرانا نہیں ہے بلکہ ہمارے حکم کے مطابق تم کو جہاں سے موسیٰ (علیہ السلام) دریا عبور کرنے کا حکم دیں وہاں سے دریا کو عبور کرنا بنی اسرائیل نے اس طرح کیا تو ہم نے ان کو دکھاتے ہوئے فرعون اور اس کے سارے لاؤ لشکر میں ڈبو کر رکھ دیا اور اس طرح وہ اس دنیا سے نیست ونابود کردیئے گئے اور اس مختصر ذکر سے قریش مکہ کو یہ بتانا مقصود ہے کہ جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت کو قبول نہ کرنے والوں کا حشر ہوا کل تمہارا بھی وہی ہوگا اگر تم نے اس دعوت کو قبول نہ کرلیا اس لئے تم بھی اچھی طرح سوچ سمجھ لو تاکہ تم کو یہ افسوس نہ ہو کہ بات ہماری سمجھ میں نہ آئی اور ہم کو مخاطب کرکے کچھ بتایا ہی نہیں گیا ۔ جب انہوں نے ہماری دعوت کو ٹھکریا تو ہم نے ان کو نیست ونابود کردیا اور اکھاڑ کر کہیں سے کہیں پھینک دیا تو تم نے وہی ضد کی تو تمہارا بھی وہی حال ہوگا ۔
Top