Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 64
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ هُمْ یَصْدِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ : اگر اَخَذَ اللّٰهُ : لے (چھین لے) اللہ سَمْعَكُمْ : تمہارے کان وَاَبْصَارَكُمْ : اور تمہاری آنکھیں وَخَتَمَ : اور مہر لگادے عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل مَّنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ : سوائے اللّٰهِ : اللہ يَاْتِيْكُمْ : تم کو لا دے بِهٖ : یہ اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُصَرِّفُ : بدل بدل کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں ثُمَّ : پھر هُمْ : وہ يَصْدِفُوْنَ : کنارہ کرتے ہیں
(اے پیغمبر، ان سے) پوچھو، کیا (کبھی) تم نے (اس بات پر) غور کیا کہ اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری بینائی تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اس کے سوا (اور) کون معبود ہے جو تمہیں یہ (نعمتیں واپس) لا دے ؟ دیکھو، کس طرح ہم (اپنی قدرت کی) دلیلیں طرح طرح سے بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ اعراض کئے جاتے ہیں۔
[20] دل پر مہر لگانے سے مراد سوچنے سمجھنے کی قوت سلب کرلینا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان کفر پر اصرار کئے جاتا ہے۔
Top