Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 19
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ بِمَا تَقُوْلُوْنَ١ۙ فَمَا تَسْتَطِیْعُوْنَ صَرْفًا وَّ لَا نَصْرًا١ۚ وَ مَنْ یَّظْلِمْ مِّنْكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِیْرًا
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ : پس انہوں نے تمہیں جھٹلا دیا بِمَا تَقُوْلُوْنَ : وہ جو تم کہتے تھے (تمہاری بات) فَمَا تَسْتَطِيْعُوْنَ : پس اب تم نہیں کرسکتے ہو صَرْفًا : پھیرنا وَّلَا نَصْرًا : اور نہ مدد کرنا وَمَنْ : اور جو يَّظْلِمْ : وہ ظلم کرے گا مِّنْكُمْ : تم میں سے نُذِقْهُ : ہم چکھائیں گے اسے عَذَابًا : عذاب كَبِيْرًا : بڑا
یُوں جھُٹلا دیں گے وہ (تمہارے معبُود)تمہاری اُن باتوں کو جو آج تم کہہ رہے ہو 27 ، پھر تم نہ اپنی شامت کو ٹال سکو گے نہ کہیں سے مدد پا سکو گے اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے 28 اُسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
سورة الْفُرْقَان 27 یعنی تمہارا یہ مذہب، جس کو تم حق سمجھے بیٹھے ہو، بالکل بےاصل ثابت ہوگا، اور تمہارے وہ معبود جن پر تمہیں بھروسہ ہے کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں، الٹے تم کو خطا کار ٹھہرا کر بری الذمہ ہوجائیں گے۔ تم نے جو کچھ بھی اپنے معبودوں کو قرار دے رکھا ہے، بطور خود ہی قرار دے رکھا ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی تم سے یہ نہ کہا تھا کہ ہمیں یہ کچھ مانو، اور اس طرح ہماری نذر و نیاز کیا کرو، اور ہم خدا کے ہاں تمہاری سفارش کرنے کا ذمہ لیتے ہیں۔ ایسا کوئی قول کسی فرشتے یا کسی بزرگ کی طرف سے نہ یہاں تمہارے پاس موجود ہے، نہ قیامت میں تم اسے ثابت کرسکو گے، بلکہ وہ سب کے سب خود تمہاری آنکھوں کے سامنے ان باتوں کی تردید کریں گے اور تم اپنے کانوں سے ان کی تردید سن لو گے۔ سورة الْفُرْقَان 28 یہاں ظلم سے مراد حقیقت اور صداقت پر ظلم ہے، یعنی کفر و شرک۔ سیاق وسباق خود ظاہر کر رہا ہے کہ نبی کو نہ ماننے والے اور خدا کے بجائے دوسروں کو معبود بنا بیٹھنے والے اور آخرت کا انکار کرنے والے " ظلم " کے مرتکب قرار دیے جارہے ہیں۔
Top