Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 32
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا سُبْحَا نَکَ : آپ پاک ہیں لَا عِلْمَ لَنَا : ہمیں کوئی علم نہیں اِلَّا : مگر مَا : جو عَلَّمْتَنَا : آپ نے ہمیں سکھادیا اِنَّکَ اَنْتَ : بیشک آپ الْعَلِیْمُ : جاننے والے الْحَكِیْمُ : حکمت والے
انہوں نے عرض کیا ”نقص سے پاک تو آپ ہی کی ذات ہے ،ہم تو بس اتنا ہی علم رکھتے ہیں ، جتنا آپ نے ہم کو دے دیا ہے۔43 حقیقت میں سب کچھ جاننے والا اور سمجھنے والا آپ کے سوا کوئی نہیں۔“
سورة الْبَقَرَة 43 ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر فرشتے اور فرشتوں کی ہر صنف کا علم صرف اسی شعبے تک محدود ہے جس سے اس کا تعلق ہے۔ مثلاً ہوا کے انتظام سے جو فرشتے متعلق ہیں، وہ ہوا کے متعلق سب کچھ جانتے ہیں، مگر پانی کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ یہی حال دوسرے شعبوں کے فرشتوں کا ہے۔ انسان کو ان کے برعکس جامع علم دیا گیا ہے۔ ایک ایک شعبے کے متعلق چاہے وہ اس شعبے کے فرشتوں سے کم جانتا ہو، مگر مجموعی حیثیت سے جو جامعیّت انسان کے علم کو بخشی گئی ہے، وہ فرشتوں کو میسّر نہیں ہے۔
Top