Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہم ان کو وہاں سے داؤں پر لے جا رہے ہیں جہاں سے انہیں علم نہیں
وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا سَنَسْـتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُوْنَ۔ وَاُمْلِيْ لَهُمْ ڵ اِنَّ كَيْدِيْ مَتِيْنٌ۔ خدا کی ڈھیل ہلاکت کا پھندا ہے۔ اوپر آیت 180 میں آیات الٰہی کی تکذیب کرنے والوں کو جو دھمکی دی گئی ہے یہ اسی کی مزید وضاحت ہے کہ جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلانے کے باوجود دندنا رہے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ خدا کی پکڑ سے باہر ہیں۔ ہم ان کو وہاں سے اپنے ہدف پر لا رہے ہیں جہاں سے ان کو کسی خطرے کا سان گمان بھی نہیں ہے۔ ہم نے ان کو جو ڈھیل دی ہے اس کو یہ اپنی جیت سمجھے ہیں حالانکہ یہ ڈھیل ان کی ہلاکت کا پھندا ہے۔ ہم نے یہ ڈھیل اس لیے دی ہے کہ وہ اپنا پیمانہ اچھی طرح بھرلیں کہ ان کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہے۔ جب شکاری کو اپنی ڈور پر پورا اعتماد ہوتا ہے تو وہ مچھلی کو آخری حد تک ڈھیل دیتا ہے، مچھلی سمجھتی ہے کہ اب اس نے بازی مارلی حالانکہ شکاری اس لیے اس کو ڈھیل پر ڈھیل دیتا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ وہ کتنا ہی زور لگائے لیکن وہ اس کے قابو سے باہر نہیں جاسکتی۔ اس کی بھاگ دوڑ اس کے لیے نجات کی راہ نہیں کھولے گی بلکہ اس کو تھکا کر اتنا چور کردے گی کہ بالآخر وہ بےجان ہو کر خود بخود گھسٹتی ہوئی کنارے پر آ لگے گی۔ یہی حال خدا کی تدبیر کا ہے۔ اس کی تدبیر نہایت محکم اور اس کی گرفت نہایت شدید ہوتی ہے۔ کوئی اس کے احاطہ سے باہر نہیں نکل سکتا اس وجہ سے وہ لوگوں کو انکی سرکشی کے باوجود ڈھیل پر ڈھیل دیتا ہے۔ اس ڈھیل کو سرکش اپنی کامیابی سمجھتے ہیں حالانکہ وہ جتنی ہی زور آزمائی کرتے ہیں اتنے ہی اپنی ہلاکت کے گھڑے سے قریب ہوتے جاتے ہیں۔ جلد بازی وہ کرتا ہے جس کو اپنی تدبیر کے ناکام ہوجانے کا اندیشہ ہو۔ جس کا تیر بےخطا اور جس کا وار بےپناہ ہو اس کو جلد بازی کی کیا ضرورت ہے۔ استدرجہ کے معنی ہیں وقاہ من درجۃ الی درجۃ، خدعہ، اس کو آہستہ آہستی، درجہ بدرجہ چڑھا لایا، اس کو چکمہ دے دیا، یہ اللہ تعالیٰ کے فتنوں میں سب سے زیادہ خطرناک فتنہ ہے جس میں اس کے باغی مبتلا کیے جاتے ہیں۔
Top