Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 149
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ١ۚ فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قُلْ : فرمادیں فَلِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے الْحُجَّةُ : حجت الْبَالِغَةُ : پوری فَلَوْ شَآءَ : پس اگر وہ چاہتا لَهَدٰىكُمْ : تو تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
کہہ دو کہ اللہ کے لیے تو بس حجت ہے پہنچ جانے والی اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۚ فَلَوْ شَاۗءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِيْنَ۔ ہدایت و ضلالت کے باب میں سنت الٰہی : یہ ہدایت و ضلالت کے معاملے میں اللہ تعالیٰ کی جو اصل سنت ہے وہ واضح فرمائی کہ اللہ کا طریقہ یہ نہیں کہ وہ اپنی مشیت کے زور سے جس کو چاہے ہدایت پر کردے۔ اگر وہ ایسا کرنا چاہتا تو اس کی اس مشیت کو کوئی روک تو نہیں سکتا تھا۔ وہ تم سب کو بلکہ ساری خلق کو ہدایت پر کردیتا لیکن اس معاملے میں اس نے جبر کو پسند نہیں فرمایا ہے بلکہ دلیل و حجت کے ذریعہ سے وہ رہنمائی کرتا ہے اور لوگوں کو اس نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ چاہیں تو اس رہنمائی کو قبول کریں اور چاہیں تو رد کریں۔ پس اللہ نے اپنی یہ حجت بالغہ اپنے رسول کے ذریعے سے تم کو پہنچا دی۔ تمہاری پاس تو محض ظن و گمان ہے مگر اللہ نے اپنی یہ حجت بالغہ اپنے رسول کے ذریعے سے تم کو پہنچا دی۔ تمہارے پاس تو محض ظن و گمان ہے مگر اللہ کے پاس عقل و دل میں اتر جانے والی دلیلیں ہیں بشرطیکہ تم ان کے سننے اور سمجھنے کے لیے اپنے کانوں اور اپنے دلوں کو کھولو۔ ہدایت حاصل کرنے کی راہ یہی ہے۔ خدا اپنی مشیت کے زور سے کسی کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ یہ تو حجت و دلیل اور عقل و دل کا سودا ہے۔
Top