Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 66
اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَمُغْرَمُوْنَ : البتہ تاوان ڈالے گئے ہیں
بیشک ہم تو تاوان میں پڑے !
(انا لمغرمون بل نحن محرومون) (66، 67) یعنی کوئی تو یوں فریاد کرے کہ بھائی ہم تو تاوان میں پڑگئے، جو کچھ لگایا وہ بھی پلے نہ پڑا۔ دوسرے بولیں کہ اس آفت نے تو ہمیں بالکل ہی محروم کر چھوڑا، اب بیوی بچوں کی پرورش اور گزارے کی کیا شکل ہوگی ! سورة قلم میں ایک باغ والوں کی تمثیل بیان ہوئی ہے جس سے اس صورت حال کی پوری تصویر سامنے آجاتی ہے، فرمایا ہے :۔۔۔۔۔ (القلم۔۔۔۔۔ 68، 17، 27)۔۔ (ہم نے ان کو اسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا جب کہ انہوں نے قسم کھائی کہ کل صبح صبح وہ اپنے باغ کے پھل ضرور ہی توڑ لیں گے، اور ذرا بھی نہیں چھوڑیں گے تو ابھی وہ سوئے ہی پڑے تھے کہ تیرے رب کی جانب سے اس باغ پر ایسی گردش آئی کہ اس کا بالکل ستھرائو ہوگیا۔ انہوں نے صبح صبح شریکوں کو پکارا کہ باغ توڑنا ہے تو سویرے سویرے کھیتوں پر پہنچو۔ تو وہ کا نا پھوسی کرتے نکلے کہ کوئی مسکین آج باغ میں نہ پہنچنے پائے اور وہ بڑی امنگ اور حوصلہ سے نکلے تو جب باغ کو دیکھا تو بولے کہ معلوم ہوتا ہے ہم رستہ بھول کر غلط جگہ آگئے ! نہیں بلکہ ہم تو بالکل ہی محروم ہو کر رہ گئے۔)
Top