Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ؕ وَ لَا تَعْضُلُوْهُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ۚ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے اَنْ تَرِثُوا : کہ وارث بن جاؤ النِّسَآءَ : عورتیں كَرْهًا : زبردستی وَلَا : اور نہ تَعْضُلُوْھُنَّ : انہیں روکے رکھو لِتَذْهَبُوْا : کہ لے لو بِبَعْضِ : کچھ مَآ : جو اٰتَيْتُمُوْھُنَّ : ان کو دیا ہو اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّاْتِيْنَ : مرتکب ہوں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی مُّبَيِّنَةٍ : کھلی ہوئی وَعَاشِرُوْھُنَّ : اور ان سے گزران کرو بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق فَاِنْ : پھر اگر كَرِھْتُمُوْھُنَّ : وہ ناپسند ہوں فَعَسٰٓى : تو ممکن ہے اَنْ تَكْرَهُوْا : کہ تم کو ناپسند ہو شَيْئًا : ایک چیز وَّيَجْعَلَ : اور رکھے اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت
اسی نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا ہے پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لئے چار پایوں میں سے آٹھ جوڑے بنائے وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں (پہلے) ایک طرح پھر دوسری طرح تین اندھیروں میں بناتا ہے یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو ؟
6، خلقکم من نفس واحدۃ، یعنی آدم (علیہ السلام) سے، ثم جعل منھا زوجھا، یعنی جواء علیہماالسلام ، وانزل لکم من الانعام ، اس جگہ انزال کا معنی ابتداء پیداکرنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان، انزلنا علیکم لباس یواری ، میں انزال احداث وانشاء کے معنی میں ہے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ انزال کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پانی اتار اجوکپاس کے اگنے کا سبب ہے جس سے لباس بنتا ہے اور ان نباتات کے اگنے کا سبب ہے جس کے ذریعے چوپایوں کی بقاء ہے اور بعض نے کہا ہے کہ، وانزل لکم من الانعام، کا معنی یہ ہے کہ ان کو تمہارے لئے مہمانی اور رزق بنایا ہے۔ ، ثمانیۃ ازواج ، قسمیں ، اس کی تفسیر سورة الانعام میں گزرچکی ہے۔ ، یخلقکم فی بطون امھا تکم خلقا من بعد خلق، پہلے نطفہ پھر جماہواخون پھر گوشت کالو تھڑاجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے، وقد خلقکم اطوارا، فی ظلمات ثلاث، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ پیٹ کی تاریکی اور رحم کی تاریکی اور مشیت کی تاریکی مراد ہے۔ ، ذلکم اللہ، یعنی جس نے ان اشیاء کو پیدا کیا۔ ، ربکم لہ الملک لاالہ الا ھو فانی تصرفون، اس بیان کے بعد حق کے راستے سے۔
Top