Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 42
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرے لیے (تیرا) عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : کوئی زور اِلَّا : مگر مَنِ : جو۔ جس اتَّبَعَكَ : تیری پیروی کی مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : بہکے ہوئے (گمراہ)
میرے بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا بجز ان کے جو گمراہوں میں تیرے پیرو بن جائیں
إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ۔ ابلیس کی مہلت کی حد : " سلطان " کے معنی اختیار و اقتدار کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس پر یہ بھی واضح فرما دیا کہ تجھے مہلت جو کچھ مل رہی ہے وہ صرف اس بات کی مل رہی ہے کہ تو لوگوں کو اپنی راہ پر چلنے کی ترغیب دے سکے اور ان کو بہکانے اور ورغلانے کی کوشش کرے۔ اس مہلت کے یہ معنی نہیں ہیں کہ تجھے یہ اختیار مل گیا ہے کہ تو جس کو چاہے گمراہی کے راستہ پر ڈال ہی دے۔ تیرا زور بس انہی پر چلے گا جو تیری پیروی کرنا چاہیں گے اور گمراہی کو پسند کریں گے۔ میرے ان بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا جو تیرے فتنوں سے محفوظ اور تیری تمام ترغیبات کے علی الرغم میری بتائی ہوئی سیدھی راہ پر گامزن رہیں گے۔
Top