Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 43
وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِیْنَ۫ۙ
وَاِنَّ : اور بیشک جَهَنَّمَ : جہنم لَمَوْعِدُهُمْ : ان کے لیے وعدہ گاہ اَجْمَعِيْنَ : سب
اور ان سب کے لیے جہنم ہی موعود ہے
تفسیر آیات 43 تا 44: وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ (43) لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ (44)۔ یہ ان لوگوں کا انجام بتایا گیا ہے جو شیطان کی پیروی کریں گے۔ فرمایا کہ ایسے سارے لوگ جو میری صراط مستقیم کو چھوڑ کر ابلیس کی راہ اختیار کریں گے، خواہ وہ جنات میں سے ہوں یا انسانوں میں سے اور خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو، ان سب کا ٹھکانا جہنم ہوگی۔ ان کو جس عذاب کی آج خبر دی جا رہی ہے اس سے وہ دوچار ہوں گے۔ لفظ " اجمعین " کے زور کو سمجھنے کے لیے ابلیس کے قول لاغوینہم اجمعین پر نظر رہے۔ ابلیس نے بڑے طنطنہ کے ساتھ دعوی کیا کہ میں سب کو گمراہ کرکے چھوڑوں گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو جواب بھی بھرپور ملا کہ اگر تو سب کو گمراہ کرکے چھوڑے گا تو میں بھی ان سب کو جہنم کے حوالہ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھوں گا۔ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ ، یہ جہنم کی وسعت کی تعبیر ہے اور اگر غور کیجیے تو اس میں ایک لطیف اشارہ اس بات کی طرف بھی ہے کہ وہ مہلکات جو انسان کو تباہ کرنے والے اور اس کو جہنم کی راہ پر ڈالنے والے ہیں اپنی اصل کے اعتبار سے سات ہیں۔ شیطان انہی میں سے کسی ایک میں یا بالآخر ان سب ہی میں مبتلا کرکے انسان کو جہنم کی راہ پر ڈال دیتا ہے۔ نظم کلام کے پہلو سے آیت کا ظاہر مفہوم یہ ہے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اتنی بیشمار و بےنہایت مخلوق کو سزا دینے کے لیے ایسی وسیع جہنم کہاں سے مہیا کی جائے گی جو سب کو اپنے اندر سمیت لے۔ خدا نے ایسے مجرموں کو سزا دینے کے لیے بڑی وسیع جہنم تیار کر رکھی ہے جس میں سات پھاٹک ہوں گے اور اس کے ہر پھاٹک سے جہنمیوں کے گروہ الگ الگ داخل ہوں گے۔ جُزْءٌ مَقْسُومٌ کے الفاظ سے یہ اشارہ نکلتا ہے کہ جہنم کے مختلف دروازوں سے داخل ہونے والوں کے درمیان ایک خاص نوعیت کی درجہ بندی ہوگی۔ اس درجہ بندی کی بنیاد کس چیز پر ہوگی، اس باب میں کوئی قطعی بات کہنا، جب کہ خود قرآن میں اس کی کوئی تصریح نہیں ہے، مشکل ہے۔ لیکن ہمارا ذہن بار بار اس طرف جاتا ہے کہ قرآن نے جن چیزوں کا اصولی مہلکات کی حیثیت سے ذکر کیا ہے وہ اگر شمار کی جائیں تو وہ سات عنوانات کے تحت آتی ہیں اور وہ یہ ہیں۔ 1۔ شرک، 2۔ قطع رحم، 3۔ قتل، 4۔ زنا، 5۔ جھوٹی شہادت۔ 6۔ کمزوروں پر ظلم۔ 7۔ بغی۔ ان میں سے ہر ایک کے تحت طویل تفصیلات ہیں جن کے ذکر کا یہ محل نہیں ہے۔ ان پر تفصیلی بحث انشاء اللہ سورة بنی اسرائیل میں آیات 22 تا 38 کے تحت آئے گی۔
Top