Siraj-ul-Bayan - Al-Israa : 98
اَوْ یَكُوْنَ لَكَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِی السَّمَآءِ١ؕ وَ لَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَیْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ١ؕ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا۠   ۧ
اَوْ : یا يَكُوْنَ : ہو لَكَ : تیرے لیے بَيْتٌ : ایک گھر مِّنْ : سے۔ کا زُخْرُفٍ : سونا اَوْ : یا تَرْقٰى : تو چڑھ جائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَلَنْ نُّؤْمِنَ : اور ہم ہرگز نہ مانیں گے لِرُقِيِّكَ : تیرے چڑھنے کو حَتّٰى : یہانتک کہ تُنَزِّلَ : تو اتارے عَلَيْنَا : ہم پر كِتٰبًا : ایک کتاب نَّقْرَؤُهٗ : ہم پڑھ لیں جسے قُلْ : آپ کہ دیں سُبْحَانَ : پاک ہے رَبِّيْ : میرا رب هَلْ كُنْتُ : نہیں ہوں میں اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
یہ ان کا بدلہ ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور بوسیدہ ہوگئے ہم پر نئی پیدائش (ف 1) ۔ میں جی اٹھیں گے ۔
1) آخرت کے متعلق ایک گروہ کو ہمیشہ شک رہا ہے اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں ، جنہیں عاقبت کا یقین نہیں اسی لئے قرآن حکیم نے اس شبہ کو کوئی صورتوں میں ذکر فرمایا ہے ، اور جواب دیا ہے تاکہ ہر زمانہ کے متشکک لوگ تسلی و اطمینان حاصل کریں ، اللہ فرماتے ہیں کہ زمین وآسمان کو پہلی دفعہ پیدا کرنے میں ہمیں کوئی تکلف نہیں ہوا ، تو اب فنا کے بعد بھی انہیں دوبارہ منقہ شہود پر لایا جاسکتا ہے ، جو چیز ایک مرتبہ بغیر کسی وسیلہ مادی کے پیدا ہو سکتی ہے اس کا ہزار مرتبہ یونہی پیدا ہونا بھی ممکن ہے ، البتہ اگر تمہیں اللہ پر یقین نہیں اور تم اللہ کو نہیں مانتے ، تو پھر حشر ونشر کے کوائف پر معترض ہونا یقینا غلط ہے ، ہونا یہ چاہئے کہ نفس خدا کے مسئلہ کا پہلے بحث کرلی جائے ۔
Top