Ashraf-ul-Hawashi - As-Saff : 71
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کی سزا بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوجائیں گے ہم عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم لَمَبْعُوْثُوْنَ : ضرور اٹھائے جائیں گے خَلْقًا : پیدا کر کے جَدِيْدًا : از سر نو
(اے پیغمبر ان کافروں سے) کہہ دے کیا ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ان کو پکاریں جو ہمارا نہ بھلا کرسکتے ہیں نہ برا کرسکتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ ہم کو (سچی سیدھی) راہ پر لگا چکا تو ہم الٹے پاؤں (کفر کی طرف) لوٹ جائیں6 جیسے کسی کو بہتنے (شیطان غول بیابانی) جنگل میں بہکا کر حیران کردیں (وہ چاروں طرف پھرے) اس کے کچھ ساتھی ہوں جو اس کو راہ پر بلائیں (کہیں) ادھر آ7 (اے پیمبر) کہہ دے اللہ تعالیٰ نے جو راہ بتائی وہی (سیدھی سچی) ہدایت اور حکم کیے گئے ہیں ہم یہ کہ مطبع ہوئیں واسطے پروردگار عالموں کے
6 یعنی توحید کی سیدھی راہ چھوڑ کر پھر شرک میں مبتلا ہوجائیں اگر ہم ایسا کریں تو ہماری مثال ایسی ہوگی آیت سے مقصود بت پرستوں کی تردید ہے اور آیت قل انی نھیت ان اعبد الذین الخ کی تاکید ہے (رازی)7 مگر وہ ان کی کوئی بات نہ سنے اور ان بھتنوں کی بات پر چلتا رہے جس کے نتیجہ میں آخر کار تباہ و برباد ہو (وحیدی) یہ آیت ان مشرکین کے جواب میں نازل ہوئی جنہوں نے مسلمانوں کو شرک کی دعوت دی بعض نے لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت عبد الر حمن بن ابی بکر الصدیق کے بارے میں نازل ہوئی جو حضرت بلاتے اور حضرت صدیق ان کو ایمان کی دعوت دیتے، بآ لا خر عبد الر حمن مسلمان ہوگئے مگر علمائے محققین نے لکھا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے ایک مرتبہ مروان نے اسی آیت کو عبدالر حمن کے بارے میں میں بطور طعن پڑھا تو حضرت عائشہ ؓ نے اس کی پر زور تردید کی اور فرمایا کہ آل ابوبکر کے بارے میں کوئی ایسی آیت نازل نہیں ہوئی جس سے ذم کا پہلو نکلتاہو۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ کی یہ تردید اصح اسناد اواولیٰ بالقبول ہے۔ واللہ اعلم۔ (فتح الباری تفسیر سورت احقاف )
Top