Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 72
وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا
وَمَنْ : اور جو كَانَ : رہا فِيْ هٰذِهٖٓ : اس (دنیا) میں اَعْمٰى : اندھا فَهُوَ : پس وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اَعْمٰى : اندھا وَاَضَلُّ : اور بہت بھٹکا ہوا سَبِيْلًا : راستہ
اور جو شخص اس دنیا میں اندھا بنا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور بہت گمراہ ہوگا۔
وَمَنْ کَانَ فِیْ ھٰذِہٖ اَعْمٰی فَھُوَا فِی الْاٰخِرَۃِ اَعْمٰی وَاَضَلُّ سَبِیْلاً ۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 72) (اور جو شخص اس دنیا میں اندھا بنا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور بہت گمراہ ہوگا۔ ) دنیا کی بےبصیرتی آخرت میں اندھے پن کا سبب بنے گی اس آیت میں دوسرے گروہ کی طرف اشارہ گہے جنھیں اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ انھوں نے دنیا میں اندھوں کی طرح زندگی گزاری۔ وہ آخرت کے معاملے میں اندھے بنے رہے۔ جب دنیا میں انھوں نے آنکھیں نہیں کھولیں اور حقائق کا سامنا نہیں کیا تو آخرت میں بھی انھیں اندھا اٹھایا جائے گا۔ وہ حیران ہو کر کہیں گے کہ ہم تو دنیا میں بینا تھے، ہمیں اندھا کیوں اٹھایا گیا تو پروردگار کی طرف سے انھیں جواب دیا جائے گا کہ جس شخص نے ہمارے ذکر سے اعراض کیا تو قیامت کے دن اس کا انجام یہی ہوگا کہ ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔ اور اسے کہا جائے گا کہ چونکہ تم نے دنیا میں ہماری آیات کو دیکھنا پسند نہیں کیا تھا تو آج تمہارے رویئے کے مطابق ہم نے تمہیں اندھا اٹھایا ہے۔ اس آیت میں پیغام دیا گیا ہے کہ اگر قیامت کے دن بینائی چاہتے ہو تو دنیا میں آنکھیں کھول کر زندگی گزارو۔ کھلی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کے دین کو دیکھو، اس کی نشانیوں کو دیکھو، اسے سمجھنے کی کوشش کرو تاکہ قیامت کے دن تمہیں برے انجام سے واسطہ نہ پڑے۔
Top