Al-Qurtubi - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
جب جب میں نے انکو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے
میں نے جب انہیں سبب مغفرت یعنی تیری ذات پر ایمان اور تیری طاعت کی طرف بلایا انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں تاکہ وہ میری دعوت کو نہ سن سکیں، انہوں نے اپنے چہروں کو اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا تاکہ وہ مجھے دیکھ ہی نہ سکیں۔ حضرت ابن عباس نے کہا، انہوں نے اپنے کپڑے اپنے سروں پر ڈال لئے تاکہ وہ کلام نہ سن سکیں۔ کپڑوں کے استغشاء کا مطلب ہے کہ کانوں کو بند کرنے میں زیادتی کرنا تاکہ وہ اس آواز کو نہ سنیں یا اپنے آپ کو اجنبی بنانے کے لئے یہاں تک کہ وہ خاموش ہوجائے یا آپ سے اپنے اعراض کو ظاہر کرنے کے لئے ایسا کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ عداوت و دشمنی سے کنایہ ہے۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : لبس لی فلان ثیاب العداوۃ اس نے میرے لئے عداوت کا لباس پہن لیا۔ اصروا انہوں نے کفر پر اصرار کیا اور توبہ نہ کی۔ واستکبروا انہوں نے قبول حق سے اپنی بڑائی کا اظہار کیا کیونکہ انہوں نے کہا : انومن لک واتبع الارذلون۔ (الشعرائ) کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں جبکہ کمینے لوگوں نے آپ کی پیروی کی۔ استکبار بہت بڑا تکبر کیا۔
Top