Al-Qurtubi - Al-An'aam : 149
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ١ۚ فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قُلْ : فرمادیں فَلِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے الْحُجَّةُ : حجت الْبَالِغَةُ : پوری فَلَوْ شَآءَ : پس اگر وہ چاہتا لَهَدٰىكُمْ : تو تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
کہہ دو کہ خدا ہی کی حجت غالب ہے۔ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دیدیتا۔
آیت نمبر : 149 قولہ تعالیٰ : آیت : قل فللہ الحجۃ البالغۃ یعنی ایسی کامل دلیل جو محجوج ( جس کے خلاف حجت لائی گئی) کے عذر کو ختم کردیتی ہے اور اس سے شک کو دور کردیتی ہے جس نے اس میں غور و فکر کی۔ پس اس کی کامل حجت اس پر ہے کہ یہ بین اور واضح ہے کہ وہ واحد اور یکتا ہے اور اس نے انبیاء اور رسل علیہم الصلوات والتسلیمات کو مبعوث فرمایا ہے، پس اس نے مخلوقات میں نظر وفکر کے ذریعے توحید کو بیان فرمایا اور معجزات کے ذریعے رسولوں کی تائید فرمائی اور اپنا امر (حکم) پر مکلف پر لازم کیا۔ اور رہا اس کا علم، اس کا ارادہ اور اس کی کلام تو یہ غیب ہے جس پر کوئی بندہ مطلع نہیں ہو سکتا، سوائے ان رسولوں کے جنہیں وہ چن لے ( پسند فرما لے) اور مکلف بنانے کے لیے اتنا کافی ہوتا ہے کہ بندہ اس حیثیت میں ہو کہ اگر وہ اس کام کو کرنے کا ارادہ کرلے جس کے بارے اسے حکم دیا گیا ہے تو وہ اس کے لیے ممکن اور آسان ہو۔ اور معتزلہ نے اس قول کے سبب التباس پیدا کیا ہے : آیت : لو شآء اللہ ما اشرکنا انہوں نے کہا : تحقیق اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت بیان کی ہے جنہوں نے اس کی مشیئت سے شرک کیا۔ اور ان کا اس کے ساتھ تعلق قائم کرنا باطل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی مذمت بیان کی ہے کہ انہوں نے حق کی طلب میں اپنا اجتہاد اور کوشش کردی۔ اور بلاشبہ انہوں نے مزاح اور لہو ولعب کے اعتبار سے کیا۔ اور اس کی نظیر یہ آیت ہے : آیت : وقالو لو شآء الرحمن ما عبدنھم ( الزخرف : 20) (اور کفار کہتے ہیں کہ اگر چاہتا ( خداوند) رحمن تو ہم نہ پوجتے) اگر وہ یہ قول تعظیم و تکریم اور اس کی معرفت کی بنا پر کہتے تو یہ ان کے لیے عیب نہ ہوتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آیت : ولو شآء اللہ ما اشرکوا ( الانعام : 107) ( اور اگر چاہتا اللہ تعالیٰ تو وہ شرک نہ کرتے) اور آیت : ما کانوا لیومنوا الا ان یشاء اللہ ( الانعام : 111) (تب بھی وہ ایمان نہ لاتے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ چاہتا) اور فلو شاء لھدکم اجمعین ( اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا) اس کی مثالیں کثیر ہیں۔ اور مومن یہ کہتے ہیں : یقینا اللہ تعالیٰ ان کے بارے جانتا ہے۔
Top