Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 53
فَمَالِئُوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَۚ
فَمَالِئُوْنَ : پھر بھرنے والے ہو مِنْهَا الْبُطُوْنَ : اس سے پیٹوں کو
پھر اسی سے پیٹ بھرو گے
فما لون منھا البطون۔ ھا ضمیر سے مراد شجر ہے کیونکہ شجر سے مقصود شجرہ ہی ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ پہلا من زائدہ ہو یہ بھی جائز ہے کہ مفعول محذوف ہو گویا فرمایا : لا کلون من شجر من زقوم طعاما من زقوم شجر کی صفت ہے جب تو نے جار کو زائد مقدر کیا تو صفت کو معنی کے اعتبار سے نصب دے گا یا لفظ کے اعتبار سے جر دے گا۔ اگر تو مفعول کو محذوف مقدر کرے تو صفت محل جر میں ہوگی۔ فشربون علیہ ہ ضمیر سے مروز قوم، الکل یا شجر ہے کیونکہ یہ مذکر و مونث استعمال ہوتے ہیں من الحمیم۔ اس سے مراد ابلا ہوا پانی ہے جس کا جوش سخت ہو۔ یہ جہنمیوں کی پیپ یعنی بھوک کے ساتھ جو وہ زقوم کھائیں گے وہ پیاس کا باعث ہوگی۔ وہ پانی پئیں گے وہ گمان یہ کریں ڈ گے کہ یہ ان کی پیاس کو زائل کر دے گی تو وہ اسے جوش مارتا ہوا پانی پائیں گیے
Top