Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 31
وَّ مَآءٍ مَّسْكُوْبٍۙ
وَّمَآءٍ : اور پانی مَّسْكُوْبٍ : بہتا ہوا۔ اوپر سے نیچے گرتا ہوا
اور پانی کے جھرنوں
وما مسکوب۔ یعنی جاری پانی ہوگا جو ختم نہیں ہوگا۔ سکب کا اصل معنی بہانا ہے جو جملہ بولا جاتا ہے : سکبہ سکبا، سکوب کا معنی اس کا بہنا ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : سکب کو با، انسکب انسکابا یعنی بہایا گیا پانی رات، دن بغیر کھائی کے جاری رہے گا وہ ان سے ختم نہ ہوگا۔ عرب باد یہ نشین اور گرم علاقوں کے رہائشی تھے ان کے علاقوں میں نہریں نادر و نایاب تھیں وہ ڈولوں کے ذریعے ہی پانی تک پہنچ پاتے تو اس کے برعکس ان سے نہروں کا وعدہ کیا گیا۔ ان کے لیے سیر و سیاحت کے اسباب کا ذکر کیا گیا جو دنیا میں معروف ہیں جیسے درخت، ان کے سائے، پانی، نہریں اور ان کا عام ہونا۔ وفاکھۃ کثیرہ۔ وہ تھوڑے اور نادر و نایاب پھل نہیں ہوں گے جس طرح ان کے علاقے میں ہوتے ہیں لا مقطوعۃ وہ کسی وقت ختم نہ ہوں گے جس طرح موسم گرما کے پھل موسم سرما میں ختم ہوجاتے ہیں۔ ولا ممنوعۃ۔ یعنی دنیا کے پھلوں کی طرح انہیں ممنوع قرار نہیں دیا جائے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ولا ممنوعۃ۔ کا معنی ہے جو ان کا ارادہ کرے اسے کاٹنے، دوری اور دیوار کے ساتھ نہیں روکا جائے گا بلکہ جب بندہ اس کی خواہش کرے گا پھل اس کے قریب آجائے گا یہاں تک کہ وہ اسے لے لے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” وذللت قطوفھا تذلیلا ً “ (الانسان) ایک قول یہ کیا گیا ہے : نہ وہ کسی زمانہ میں ختم ہوں گے اور نہ قیامت کی وجہ سے ممنوع ہوں گے۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 454 2 ؎۔ جامع ترمذی، کتاب التفسیر، جلد 2، صفحہ 161، ایضاً حدیث نمبر 3214، ضیاء القرآن پبلی کیشنز
Top