Mufradat-ul-Quran - Al-Waaqia : 31
وَّ مَآءٍ مَّسْكُوْبٍۙ
وَّمَآءٍ : اور پانی مَّسْكُوْبٍ : بہتا ہوا۔ اوپر سے نیچے گرتا ہوا
اور پانی کے جھرنوں
وَّمَاۗءٍ مَّسْكُوْبٍ۝ 31 ۙ ماء قال تعالی: وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء/ 30] ، وقال : وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان/ 48] ، ويقال مَاهُ بني فلان، وأصل ماء مَوَهٌ ، بدلالة قولهم في جمعه : أَمْوَاهٌ ، ومِيَاهٌ. في تصغیره مُوَيْهٌ ، فحذف الهاء وقلب الواو، ( م ی ہ ) الماء کے معنی پانی کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء/ 30] اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں ۔ وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان/ 48] پاک ( اور نتھرا ہوا پانی اور محاورہ ہے : ۔ ماء بنی فلان فلاں قبیلے کا پانی یعنی ان کی آبادی ماء اصل میں موہ ہے کیونکہ اس کی جمع امراۃ اور میاہ آتی ہے ۔ اور تصغیر مویۃ پھر ہا کو حزف کر کے واؤ کو الف سے تبدیل کرلیا گیا ہے سكب قال عزّ وجلّ : وَماءٍ مَسْكُوبٍ [ الواقعة/ 31] ، أي : مصبوب، وفرس سَكْبُ الجري، وسَكَبْتُهُ فَانْسَكَبَ ، ودمع سَاكِبٌ ، متصوّر بصورة الفاعل، وقد يقال : مُنْسَكِبٌ ، وثوب سَكْبٌ ، تشبيها بالمنصبّ لدقّته ورقّته كأنّه ماء مسکوب . ( س ک ب ) وَماءٍ مَسْكُوبٍ [ الواقعة/ 31] ماء مسکوب کے معنی بہائے ہوئے پانی کے ہیں ۔ اور تیز رفتار گھوڑے کو فرس سلب الجری کہا جاتا ہے ۔ محاورہ ہے : ۔ سکبتہ فانسکب میں نے اسے بہایا تو وہ بہہ پڑا اور دمع ( آنسوؤں ) کو بصورت فاعل تصور کر کے ساکب ( بہنے والے ) کہا جاتا ہے اور کبھی دم منسکب ۔ بھی لولتے ہیں اور باریک کپڑے کو بھی سیال چیز کے ساتھ تشبیہ دے کر ثوب سکب کہہ دیتے ہیں گویا وہ بہتا ہوا پانی ہے ۔
Top