Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 51
وَ لَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ نَّذِیْرًا٘ۖ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَبَعَثْنَا : تو ہم بھیجدیتے فِيْ : میں كُلِّ قَرْيَةٍ : ہر بستی نَّذِيْرًا : ایک ڈرانے والا
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے
(ولو شئنا۔۔۔۔۔۔ ) ولوشئنا لبعثنا فی کل قریۃ نذیرا۔ نذیر سے مراد رسول ہے یعنی اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک رسول بھیج دیتے جو انہیں ڈرائے جس طرح ہم نے بارش کو تقسیم کیا تاکہ آپ سے نبوت کے بوجھ کم ہوجائیں لیکن ہم نے ایسا نہ کیا بلکہ ہم نے آپ کو سب کے لیے نذیر بنایا تاکہ تیرا درجہ بلند ہوجائے پس اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر بجائو لائو۔ فلا تطع الکفرین کفار آپ کو اپنے بتوں کی اتباع کی جو دعوت دیتے ہیں اس میں کافروں کی اطاعت نہ کرو۔ وجاھد ھم بہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : ہ ضمیر سے مراد قرآن ہے۔ ابن زید نے کہا : مراد اسلام ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد تلوار ہے، یہ قول حقیقت سے بعید ہے، کیونکہ سورت مکی ہے اور قتال کے حکم سے پہلے نازل ہوئی۔ جھاد کبیرا یعنی ایسا جہاد جس میں سستی اور کاہل کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔
Top