Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 51
وَ لَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ نَّذِیْرًا٘ۖ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَبَعَثْنَا : تو ہم بھیجدیتے فِيْ : میں كُلِّ قَرْيَةٍ : ہر بستی نَّذِيْرًا : ایک ڈرانے والا
اور اگر ہم چاہتے تو ہم ہر بستی میں ایک نذیر بھیج دیتے
آیت 51 وَلَوْ شِءْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ کُلِّ قَرْیَۃٍ نَّذِیْرًا ” اگرچہ اللہ تعالیٰ ہر بستی میں بھی پیغمبر بھیج سکتے تھے ‘ لیکن عام طور پر ایک قوم کی طرف ایک پیغمبر ہی مبعوث کیا جاتا رہا ہے۔ جیسا کہ سورة الرعد میں فرمایا گیا : وَلِکُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ کہ ہر قوم کی طرف ایک پیغمبر بھیجا گیا۔ اور یہ پیغمبر ہمیشہ ایسے شہر میں مبعوث کیا جاتا تھا جو متعلقہ قوم یا علاقے کے ثقافتی ‘ علمی ‘ تہذیبی اور سیاسی مرکز کی حیثیت سے معروف ہوتا تھا۔ کیونکہ کسی بھی علاقے کے عوام ہر پہلو سے اپنے مرکزی شہر میں پروان چڑھنے والے رجحانات کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی قانون اور اصول سورة القصص کی آیت 59 میں اس طرح بیان ہوا ہے : وَمَا کَانَ رَبُّکَ مُہْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثَ فِیْٓ اُمِّہَا رَسُوْلًا ”اور آپ کا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا جب تک کہ وہ ان کی مرکزی بڑی بستی میں کوئی رسول نہ بھیج دیتا۔“
Top