Al-Qurtubi - Al-Hijr : 17
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
اور ہر شیطان راندہ درگار سے اسے محفوظ کردیا۔
آیت نمبر 17 یہاں رجیم بمعنی مرجوم (راندہ ہوا) ہے۔ اور الرجم کا معنی الرمی بالحجارۃ (پتھر مارنا) ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ الرجم کا معنی لعنت کرنا اور بھگانا ہے اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور کسائی نے کہا ہے : قرآن کریم میں جہاں بھی لفظ رجیم آیا ہے وہ بمعنی الشتم (گالی دینا) ہے۔ اور کلبی (رح) نے یہ گمان کیا ہے کہ یہ تمام آسمان حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے تک شیاطین سے محفوظ نہ تھے، پس جب اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا تو ان میں سے تین آسمانوں کو رسول اللہ ﷺ کی بعثت تک محفوظ کرلیا، اور پھر آپ ﷺ کی بعثت کے بعد تمام آسمانوں کو محفوظ کرلیا اور ان (شیاطین) سے شہابوں کے ساتھ ان کی حفاظت اور نگرانی کی گئی۔ اور یہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے یہ بھی کہا ہے کہ شیاطین کو آسمان میں جانے سے نہیں روکا جاتا تھا، پس وہ اس میں داخل ہوجاتے تھے اور وہاں کی خبریں کاہنوں کے پاس پہنچاتے تھے، پس وہ ان پر نو کا اضافہ کرتے اور اس کے بارے اہل زمین کو بتاتے تھے ؛ ایک کلمہ حق ہے اور نو باطل ہیں ؛ پس جب وہ اسی شے کو دیکھتے جو انہوں نے کہی ہوتی تو وہ اس بارے میں ان کی تصدیق کرتے جو وہ لے کر آتے، پس جب حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) کی ولادت ہوئی تو تین آسمانوں سے انہیں روک دیا، اور جب حضور نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تو تمام آسمانوں سے وہ روک دئیے گئے، پھر جو بھی کوئی چوری چھپے سننے کا ارادہ کرتا تھا اسے شہاب کے ساتھ بھگا دیا جاتا) جیسا کہ اس کا بیان آگے آرہا ہے۔
Top