Al-Qurtubi - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کیلئے اس کو سجا دیا۔
آیت نمبر 16 جب اللہ تعالیٰ نے کافروں کے کفر اور ان کے بتوں کے عجز کا ذکر کیا تو پھر ساتھ ہی اپنی قدرت کا ملہ کا تذکرہ کیا تاکہ اس سے اس کی وحدانیت پر استدلال کیا جائے۔ البروج سے مراد محالات (القصور) اور منازل ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا : یعنی ہم نے آسمان میں سورج اور چاند کے بروج یعنی ان کی منازل بنائیں۔ اور ان بروج کے نام یہ ہیں : المحل، الثور، الجوذاء السرطان، الاسد، السنبلۃ، المیزان، العقرب، القوس، الجدی، الدلو اور الحوت۔ اور عرب علوم کی وجہ سے ستاروں کے واقع ہونے کی جگہوں اور ان کے دروازوں کی معرفت حاصل کرتے ہیں اور ان سے راستوں، اوقات، شادانی (خوشحالی) اور خشک سالی پر استدلال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک فلک میں بارہ برج ہیں، اور ہر برج اڑھائی میل کے فاصلے پر ہے۔ اور بروج کا اصل معنی الظھور (ظاہر ہونا) ہے ؛ اور اسی سے تبرج المرأۃ ہے یعنی عورت کا اپنی رینت اور سنگار کو ظاہر کرنا۔ یہ معنی سورة النساء میں پہلے گزر چکا ہے۔ اور حسن اور قتادہ رحمہما اللہ تعالیٰ نے کہا ہے : البروج سے مراد النجوم ستارے ہیں۔ اور انہیں یہ نام ان کے ظاہر ہونے اور ان کے بلند ہونے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بروج سے مراد بڑے بڑے ستارے ہیں، یہ ابو صالح نے کہا ہے، یعنی سات سیارے۔ اور ایک قوم نے کہا ہے : بروجا سے رماد ایسے محلات اور گھر ہیں جن میں محافظ اور نگران ہوتے ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ نے آسمان میں پیدا کیا ہے۔ فاللہ اعلم وزینھا یعنی ہم نے آسمان کو آراستہ کردیا ؛ جیسا کہ سورة الملک میں فرمایا : ولقد زینا السمآء الدنیا بمصابیح (اور بیشک ہم نے قریبی آسمان کو چراغوں سے آراستہ کردیا ہے) ۔ للنظرین اعتبار اور غور و فکر کرنے والوں کے لئے۔
Top