Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 64
ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم تَزْرَعُوْنَهٗٓ : تم اگاتے ہو اس کو اَمْ : یا نَحْنُ : ہم الزّٰرِعُوْنَ : اگانے والے ہیں
اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟
[ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗٓ: کیا تم لوگ اگاتے ہو اس کو ][ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ : یا ہم اگانے والے ہیں ] اسی طرح آیت ۔ 64 ۔ کا ظاہر استدلال تو توحید کے حق میں ہے مگر اس میں جو مضمون بیان کیا گیا ہے اس پر آدمی اگر تھوڑا سا غور کرے تو اسی کے اندر آخرت کی دلیل بھی مل جاتی ہے ۔ جو بیج زمین میں بویا جاتا ہے وہ مردہ ہوتا مگر زمین کی قبر میں جب کسان اسے دفن کردیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اندر وہ نباتی زندگی پیدا کردیتا ہے جس سے لہلہاتی کھیتیاں شان دکھاتی ہیں ۔ یہ بیشمار مردے آئے دن ہماری آنکھوں کے سامنے اپنی اپنی قبروں سے جی جی کر اٹھ رہے ہیں ۔ یہ کیا کچھ کم معجزہ ہے کہ کوئی شخص اس دوسرے معجزے کو ناممکن قرار دے جس کی خبر قرآن مجید ہمیں دے رہا ہے یعنی انسانوں کی موت کے بعد ان کی دوبارہ زندگی ۔ (تفہیم القرآن سے ماخوذ )
Top