Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 91
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِیْرًاۙ
اَوْ تَكُوْنَ : یا ہوجائے لَكَ : تیرے لیے جَنَّةٌ : ایک باغ مِّنْ : سے۔ کا نَّخِيْلٍ : کھجور (جمع) وَّعِنَبٍ : اور انگور فَتُفَجِّرَ : پس تو رواں کردے الْاَنْهٰرَ : نہریں خِلٰلَهَا : اس کے درمیان تَفْجِيْرًا : بہتی ہوئی
یا خود آپ کے لئے ایک عظیم الشان باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا، پھر آپ جاری کردیں اس میں طرح طرح کی نہریں،
163۔ ایک عظیم الشان باغ کی فرمائش :۔ یعنی اگر آپ ایسا عظیم الشان چشمہ جاری نہیں کرسکتے تو کم از کم آپ کیلئے ایک عظیم الشان باغ ہو۔ ایسا عظیم الشان باغ جو کہ مکہ کی اس بےآب وگیاہ وادی میں بلاد شام وعراق کے سرسبز باغوں کا نمونہ پیش کرے۔ تب تو کوئی بات ہو اور ہم یہ یقین کرسکیں کہ واقعی آپ اللہ کے نبی اور رسول ہیں۔ ورنہ موجودہ صورت تحال میں ہم کیسے مان لیں۔ سو اپنا دینا کا یہی حال کل تھا اور یہی آج ہے کہ ان کے سامنے دنیا فانی اور اس کا حطام زائل ہی سب کچھ ہے تو اسی کیلئے جیتے اور اسی کیلئے مرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ 164۔ باغ بھی خاص قسم کا :۔ یعنی کھجوروں اور انگوروں کا ایسا باغ جس میں کھجوروں اور انگوروں کے ان خاص درختوں اور پھلوں کی فراوانی ہو جن سے ہماری طرح طرح کی ضرورتیں بھی پوری ہوں اور آپ کی آن بان اور ٹھاٹھ باٹھ بھی ظاہر ہو۔ کھجوروں اور انگوروں کا ذکر ان کی اہمیت اور عظمت کی بناء پر ہے ورنہ اصل مقصد مطلقا ایک باغ کا ہونا ہے جس میں سب ہی قسم کے اچھے اور عمدہ پھل موجود ہوں۔ یعنی آپ کے پاس ایک ایسا عظیم الشان باغ ہو جس میں کھجوروں کے درخت اور انگوروں کی بیلیں ہوں۔ جس سے آپ کا ٹھاٹھ باٹھ قائم ہوں اور ملک وقوم کے معاشی حالات درست ہوں۔ سو یہ بعینہ وہی منطق ہے جو دور حاضر کے مادہ پرست لوگ کہتے ہیں کہ ان کا سارا زور مادہ اور معدہ کے تقاضوں کی تکمیل پر مرکوز ہوتا ہے اور بس۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ ان کے نزدیک اصل چیز مادیت ہی ہے، والعیاذ باللہ۔ 165۔ نہریں چلادینے کا مطالبہ :۔ یعنی صرف ایسے باغ ہی پر بس نہیں بلکہ اس کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کہ پھر آپ اس میں جاری کردیں طرح طرح کی نہریں۔ جو اس میں روادواں ہوں اور اس کو سیراب کرتی ہوں۔ جس سے عمدہ منظر بھی قائم ہو اور باغ کے پھلوں اور اس کے میوہ جات میں اضافہ اور بڑھوتری ہو۔ تب ہم مانیں۔ سو کوئی ایسا عظیم الشان باغ ہو جس کے بیچوں بیچ ایسی عظیم الشان نہریں چل رہی ہوں جن سے مکہ کی یہ بےآب وگیاہ وادی ” وادی غیر ذی زرع “ لہلہا اٹھے۔ اور ہر طرف سرسبزی اور شادابی کا منظر ہو۔ تو تب پتہ چلے کہ آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں اور آپ ایسی کوئی مافوق الفطرت طاقت اور قوت رکھتے ہیں۔
Top