Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Waaqia : 15
عَلٰى سُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍۙ
عَلٰي سُرُرٍ
: اوپر تختوں کے ہوں گے
مَّوْضُوْنَةٍ
: سونے کی تاروں سے بنے ہوئے۔ بنے ہوئے
سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر بیٹھے ہوں گے
ربط آیات : سورۃ کی ابتدائی آیات میں وقوع قیامت کے متعلق فرمایا کہ زمین پر زلزلہ طاری ہوجائے گا اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گردوغبار کی طرح اڑ جائیں گے ۔ پھر فرمایا کہ انسان تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے یعنی دائیں ہاتھ والے ، بائیں ہاتھ والے اور سابقین۔ اصحاب یمین یعنی دائیں ہاتھ والے کامیاب ہوں گے اور بائیں ہاتھ والے ناکام ، اور سابقین اللہ کے مقرب بندے ہیں۔ ان کی تعداد پہلوں میں زیادہ اور پچھلوں میں کم ہوگی ۔ اب اللہ نے ان کو ملنے والے انعامات کا بھی تفصیل سے ذکر فرمایا ہے۔ جنت میں سابقین کی کیفیت : ارشاد ہوتا ہے علی سرر موضونۃ سبقت کرنے والے اللہ کے مقربین سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر بیٹھنے والے ہوں گے۔ یہ تخت ہیروں اور جواہرات سے مزین ہوں گے جس کی وجہ سے دیکھنے میں بھی نہایت دلکش ہوں گے اور ان کے بیٹھنے کی کیفیت یہ ہوگی۔ متکئین علیھا متقبلین تکیہ لگا کر آمنے سامنے بیٹھنے والے ہوں گے۔ ہر جنتی ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوگا ، اور کسی ایک کی دوسرے کی طرف پشت نہیں ہوگی۔ ظاہر ہے کہ کسی کی طرف پشت کرکے بیٹھنا معیوب معلوم ہوتا ہے ، لہٰذا جنت میں یہ کیفیت کہیں نہیں ہوگی بلکہ سب ایک دوسرے کے روبرو ہوں گے۔ ان پر نہایت ہی خوشی کا عالم ہوگا۔ وہ بیٹھے ہوں گے اور ان کی خدمت کے لئے یطوف علیھم ولدان مخلدون ان کے سامنے لڑکے پھریں گے۔ جو ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔ ایک تو وہ خدمت کے لئے ہمہ وقت مستعد رہیں گے اور دوسری بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ایک ہی حالت یعنی بچپن کی عمر میں ہی رہیں گے ، اس دنیا کی طرح جوان اور پھر بوڑھے نہیں ہوجائیں گے۔ یہ بچے کون ہوں گے ؟ بعض روایات میں آتا ہے کہ یہ مشرکین اور کفار کے بچے ہوں گے جو سن بلوغت کو پہنچنے سے پہلے ہی وفات پاگئے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حوروں کی طرح یہ بچے بھی جنت کی مخلوق ہوں گے۔ جن کو اللہ تعالیٰ اہل جنت کی خدمت کے لئے وہیں پیدا کرے گا۔ شراب طہور کے جام : فرمایا یہ بچے سابقین کے سامنے پھریں گے باکواب واباریق جن کے ہاتھوں میں گلاس اور صراحیاں ہوں گی۔ اکواب کو ب کی جمع ہے جس کا معنی گلاس یا آبخورہ ہوتا ہے ، اور اباریق ابریق کی جمع ہے جس کا معنی صراحی یا کوزہ ہے۔ یہ لفظ لوٹے کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال ان چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں گلاس اور صراحیاں ہوں گی۔ وک اس من معین اور نتھری ہوئی صاف و شفاف شراب سے لبریز پیالے ہوں گے ۔ سورة الدھر میں اللہ نے ان خوبصورت بچوں کی تعریف اس طرح فرمائی ہے۔ ویطوف علیھم ولدان مخلدون اذا رایتھم حسبتھم لئولئوا منثور (آیت 19) ان پر نو عمر لڑکے پھریں گے جو ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔ جب تم ان پر نگاہ ڈالو گے تو خیال کرو گے کہ یہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ شراب اور صراحی کا تذکرہ پرانی شاعری میں بھی ملتا ہے۔ زید ابن عباد شاعر کہتا ہے ؎ ودعوا بالصبوح یوما فجائت قینۃ فی یمینھا ابریق انہوں نے صبوح یعنی صبح کا مشروف طلب کیا ، تو ایک لونڈی داہنے ہاتھ میں صراحی پکڑے آگئی۔ عام طور پر صراحی میں شراب ہوتی تھی جسے گلاس یا پیالے میں ڈال کر پلایا جاتا تھا۔ اقیشر نامی شاعر بھی کہتا ہے ؎ افنی تلادی وما جمعت من نشب قرع الکواکیز افواہ الاباریق میرا پرانا اور نیا کمایا ہوا مال صراحیوں اور گلاسوں کے ٹکرانے نے فنا کردیا ہے۔ مراد یہی ہے کہ شراب نوشی نے مجھے کنگال کردیا ہے۔ وکانھا خمر ولا قدح وکانھا قدح ولا خمر شراب یا کوئی دیگر مشروب اور گلاس اس قدر لطیف اور شفاف ہیں کہ یوں معلوم ہوتا ہے کہ گلاس تو نہیں ہے ، صرف شراب ہی ہے۔ بہرحال فرمایا کہ نو عمر لڑکے ہوں گے جو ہاتھوں میں صراحیاں اور گلاس لیے اہل جنت کی خدمت پر مامور ہوں گے اور وہ شراب اس دنیا کی شراب کی طرح عقل کو زائل کرنے والی نہیں ہوگی جس کو پی کر لوگ بیہودگی اور دنگا فساد پر اترآتے ہیں ، بلکہ وہ ایسی عمدہ شراب ہوگی لایصدعون عنھا نہ تو اس سے سرگردانی ہوگی ، کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہوگی ولا ینزفون اور نہ اسے پینے والے کوئی بیہودہ بات کریں گے۔ اس میں نشے والی کوئی چیز نہیں ہوگی ۔ اہل جنت کے ہوش و حواس بالکل قائم رہیں گے اور اس میں ہر طرح کا لطف اور سرور ہوگا۔ دنیا کی شراب نوشی سے انسان ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے ، واہی تباہی بکتا ہے اور کئی دوسرے گناہوں میں ملوث ہوجاتا ہے ، اس لئے شریعت نے شراب نوشی پر حد جاری کی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے جو شخص دنیا میں شراب نوشی کرے گا۔ وہ آخرت میں شراب طہور سے محروم رہے گا۔ پھل اور گوشت : سابقین کے لئے شراب طہور کے علاوہ فرمایا وفاکھۃ مما یتخیرون اور پھل ہوں گے جن کو اہل جنت پسند کریں گے۔ ہر جنتی کے لئے اس کا من پسند پھل مہیا کیا جائے گا اور اس کے حصول کے لئے اسے کوئی تکلیف بھی نہیں اٹھانی پڑیگی بلکہ جیسا کہ پچھلی سورة میں گزرچکا ہے ، یہ پھل اس کے قریب ہی ہوں گے ، نہ وہ ختم ہوں گے اور نہ ہی ان کے استعمال سے روکا جائے گا۔ اس کے علاوہ فرمایا ولحم طیر مما یشتھون ، اور پرندوں کا گوشت ہوگا۔ جیسا کہ وہ چاہیں گے ظاہر ہے کہ بھیڑ ، بکری ، گائے ، اونٹ کے گوشت کی نسبت پرندوں کا گوشت زیادہ لذیذ اور زیادہ مرغوب ہوتا ہے ، لہٰذاسابقین کے لئے جنت میں پر نوں کا من پسند گوشت بھی باافراط ہوگا جسے اہل جنت حسب منشاء واستعمال کرسکیں گے۔ حورعین : پھر انسان کی خوشی خاطر کے لئے اس کے جوڑے کا ذکر بھی فرمایا وحورعین گوری چٹی خوبصورت اور موٹی موٹی آنکھوں والی عورتیں بھی ہوں گی۔ جن سے اہل جنت اپنا دل بہلا سکیں گے۔ یہ جنت کی مخلوق ہوگی ، اور ان کے حسن و جمال کے متعلق فرمایا کا مثال اللئو لئو المکنون ، وہ غلاف میں بند موتیوں کی طرح گردوغبار سے پاک ہوں گی۔ ظاہر اور باطنی ہر لحاظ سے پاکیزہ عورتیں ہوں گی۔ فرمایا جزاء بما کانوا یعملون یہ بدلہ ہوگا اس کام کا جو وہ دنیا میں انجام دیتے رہے۔ یہی جزائے عمل ہے جو وقوع قیامت کا مقصود ہے۔ یہ سب کچھ سابقین اور مقربین کی کمائی کا نتیجہ ہوگا۔ لغویات سے چھٹکارا : پھر فرمایا لا یسمعون فیھا لغوا ولا تاثیما وہ لو گ اس جنت میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں گے اور نہ ہی کوئی گناہ کی بات ان کے کانوں میں پڑے گی۔ اس دنیا میں تو نہ چاہنے کے باوجود انسان کو بہت سی لغویات سے واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ بازار میں چلتے چلتے ، گالی گلوچ ، دنگا فساد یا بیہودہ گانوں کی آواز کان میں خواہ مخواہ پڑجاتی ہے ، مگر جنت میں ایسا نہیں ہوگا۔ بلکہ وہاں پر الا قیلا سلما سلما وہاں تو ہر طرف سے سلامتی کی آوازیں ہی آئیں گی۔ اہل جنت آپس میں ملیں گے تو ایک دوسرے کے لئے سلامتی کی دعائیں کریں گے۔ فرشتوں کی طرف سے بھی انہیں سلام ہوگا اور پروردگار کی طرف سے بھی سلم ، قولا من رب رحیم (یٰس 58) سلامتی کا تحفہ آئے گا۔ یہ اللہ نے تین میں سے ایک گروہ یعنی سابقین کے انعامات کا ذکر فرمایا ہے۔ اصحاب یمین : اس کے بعد دوسرے نمبر پر اصحاب یمین والے آتے ہیں جن کو ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ملے گا۔ ان کے متعلق فرمایا واصحب الیمین ، ما اصحب الیمین اور دائیں ہاتھ والے لوگ ، ان کا تو کیا کہنا۔ ان کو بھی اللہ کے رحمت کے مقام جنت میں جگہ ملے گی۔ اور بڑا آرام و راحت نصیب ہوگا۔ یہ نعمتیں اگرچہ سابقین کی نعمتوں سے کم درجہ کی ہونگی مگر فی ذاتہ یہ بھی کمال درجے کی نعمتیں ہوں گی۔ امام ابن کثیر (رح) نے ابن ابی حاتم محدث (رح) کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ کہ امام حسن بصری (رح) سے منقول ہے کہ جب وہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے اس آیت پر پہنچے واصحب الیمین ما اصحب الیمین ، تو اللہ کی بارگاہ میں دعا کی اور کہنے لگے اما السابقون فقد مضی ولکن اللھم اجعلنا من اصحب الیمین ، کہ سابقین کا گروہ تو گزر گیا ، اب اے اللہ تعالیٰ ہمیں اصحاب یمین میں ہی شامل کرلے۔ کیونکہ اگر ہم اس گروہ میں بھی شامل نہ ہوسکے تو ناکام ہوجائیں گے۔ باغات میں ٹھکانا : اب ان اصحاب یمین کو ملنے والے انعام واکرام کے متعلق فرمایا فی سدر مخضود یہ لوگ کانٹے اتاری ہوئی بیری کے درختوں میں ہوں گے۔ بیری کا پھل اگرچہ بہت اچھا پھل ہے مگر اس درخت کی شاخوں کے ساتھ کانٹے بھی ہوتے ہیں جو طبیعت پر ناگوار گزرتے ہیں۔ مگر اللہ نے فرمایا کہ جنت کی بیری کے درختوں پر کانٹے نہیں ہوں گے ، لہٰذا جنتی لوگ ان کانٹوں کی تکلیف سے تو مامون ہوں گے مگر اس کا پھل بکثرت ہوگا جسے وہ استعمال کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ فرمایا وطلح منضود تہ بہ تہ کیلے ہوں گے۔ کیلا بھی نہایت عمدہ پھل ہے۔ جو بکثرت کھایا جائے گا۔ بعض ممالک میں یہ غذا کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ بعض جگہ اتنے بڑے بڑے کیلے ہوتے ہیں کہ آدمی صرف ایک ہی کیلا کھا کر سیر ہوجاتا ہے ، طلح کیکر کی طرح کا ایک درخت بھی ہے۔ جسے عرب لوگ خوب پہچانتے ہیں۔ یہ درخت بھی مراد ہوسکتا ہے مگر جنت میں اس کے ساتھ کانٹے نہیں ہوں گے ، بہرحال طلح کا عام فہم معنی کیلا ہی ہے۔ پھر فرمایا وظل ممدود اور جنت والے لمبے سایوں میں ہوں گے۔ وہاں پر نہ دھوپ ہوگی ، نہ اندھیرا اور نہ ہی سردی بلکہ درختوں کے سایے میں نہایت ہی خوشگوار موسم ہوگا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جنت میں اتنے بڑے بڑے درخت ہوں گے کہ ایک تیز رفتار گھڑ سوار سو سال میں بھی اس سائے کو عبور نہیں کرسکے گا۔ سدرۃ المنتہیٰ کے متعلق سور ۃالنجم میں ذکر ہوچکا ہے کہ یہ اتنا بڑا درخت ہے جس کی جڑچھٹے آسمان پر اور شاخیں ساتویں آسمان پر ہیں۔ یہ درخت عالم امکان اور عالم وجوب کے درمیان ایک سنگم کی حیثیت رکھتا ہے۔ حضور ﷺ نے درختوں کے لمبے سایوں کی دلیل کے طور پر یہی آیت تلاوت فرمائی وظل ممدود اور فرمایا کہ جنتی لوگ لمبے سایوں میں ہوں گے۔ نیز فرمایا ومآء مسکوب اصحاب یمین بہتے ہوئے پانی میں ہوں گے۔ مطلب یہ ہے کہ جنت میں پاکیزہ پانی ہمیشہ جاری رہے گا اور اس میں کبھی کمی نہیں آئیگی۔ سورة محمد میں ہے کہ اس پانی میں کبھی بدبو پیدا نہیں ہوگی ، بلکہ ہمیشہ تروتازہ اور خوشگوار رہیگا۔ اس کے علاوہ وفاکھۃ کثیرۃ ، وہ لو گ کثیر پھلوں میں ہوں گے یعنی انہیں ہر موسم میں من پسند پھل بغیر کسی محنت کے باافراط میسر ہوں گے اور پھر لا مقطوعۃ ولا ممنوعۃ یہ پھل نہ تو قطع کیے جائیں گے اور نہ روکے جائیں گے ، مطلب یہ ہے کہ پھل اتنے بکثرت ہوں گے کہ ان کے کم پڑجانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہتا اور یہ بھی نہیں ہوگا۔ کہ پھل موجود ہوں مگر اہل جنت کو ان کے استعمال سے روک دیا گیا ہو۔ مقام رحمت کے مکین ہر موسم میں اپنی پسند کے پھل حاصل کرسکیں گے۔ اور ساتھ یہ بھی فرمایا وفرش مرفوعۃ اونچے درجے کے بچھونے یا بستر ہوں گے جن پر اصحاب یمین آرام کرسکیں گے۔ یہ بستر نہایت قیمتی ، خوش رنگ اور آرام دہ ہوں گے جن کا تصور اس دنیا میں نہیں کیا جاسکتا۔ خوبصورت عورتوں کی رفاقت : اگلی آیت میں اللہ نے خوبصورت عورتوں کی رفاقت کا ذکر کیا ہے جو کہ انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے۔ فرمایا انا انشا نھن انشآء ، ہم نے ان عورتوں کو اٹھایا ہے یعنی پیدا کیا ہے۔ ایسی اٹھان فجعلنھن ابکارا ، کہ ان کو دوشیزہ بنایا ہے۔ وہ کنواری نہایت ہی خوبصورت عورتیں ہوں گی عوبا اترابا لا صحب الیمین ، جو محبت کرنے والی اور ہم عمر ہوں گی دائیں ہاتھ والوں کے لئے بعض اوقات عمر کا تفاوت مردوزن کے لئے بےرغبتی کا سبب بن جاتا ہے۔ مگر جن کی عورتیں مردوں کی ہم عمر ہوں گی۔ کنواری ہوں گی اور ان سے محبت کریں گی۔ لہٰذا ان کی دل لگی میں کسی قسم کا تکدر پیدا نہیں ہوگا اور جنتی مرد اور جنتی عورتیں نہایت دل خوش کن دائمی زندگی گزاریں گے۔ امام ابن کثیر (رح) نے طبرانی کے حوالے سے روایت نقل کی ہے کہ مذکورہ عورتیں وہ عورتیں ہوں گی جن پر دنیا میں بڑھاپے کی حالت میں موت طاری ہوئی۔ ان کے اعضاء اس قدر کمزور ہوچکے تھے کہ ان کی آنکھوں سے پانی بہتا تھا۔ ان عورتوں کو اللہ تعالیٰ جنت کے لئے نئی اٹھان میں پیدا کرے گا۔ یہ ساری نوجوان دوشیزہ ہوں گی اور اپنے خاوندوں کے ساتھ محبت کریں گی۔ اس حدیث میں یہ بھی آتا ہے نساء الدنیا افضل من حورعین ، یعنی دنیا کی یہ عورتیں جنت کی حوروں سے افضل ہوں گی۔ ان کی یہ فضیلت ان کی نمازوں ، روزوں اور دیگر عبادات ادا کرنے کی وجہ سے ہوگی۔ ان کی نیکی کی وجہ سے ان کا حسن و جمال اور اخلاق اور پاکیزگی حوروں سے بڑھ کر ہوگی۔ اسی حدیث میں آتا ہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ نے حضور ﷺ کے سامنے ذکر کیا کہ دنیا میں بعض عورتیں دو دو ، تین تین خاوندوں والی بھی ہوتی ہیں۔ اگر ایسی کوئی عورت جنت میں چلی گئی اور اس کے تمام شوہر بھی جنت میں پہنچگئے تو ایسی عورت کا ملاپ کس خاوند کے ساتھ ہوگا۔ فرمایا انھا مخیرۃ ایسی عورت کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ جس شوہر کے ساتھ رہنا پسند کرے اس کا انتخاب کرلے۔ تو ایسی صورت میں وہ عورت تختاراحسن خلق ایسے خاوند کو پسند کریگی جو دنیا میں بہتر اخلاق والا تھا۔ یعنی اس کے ساتھ اچھا سلوک کرتا تھا ، پھر فرمایا ، اے ام سلمہ ! عمدہ اخلاق دین ودنیا میں بہتری کا سبب بنتا ہے۔ حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے۔ جنت میں جانے والے مرد عورتیں ہمیشہ جوانی کی حالت میں رہینگے اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں کوئی تغیر نہیں آئے گا۔ فرمایا جنتی مرد بےریش ، سرمگیں ، آنکھوں والے تیس پینتیس سال کے پیٹے میں ہوں گے۔ اور ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے۔ یہ لو گ انپے جدامجد حضرت آدم (علیہ السلام) کی صورت میں ہونگے اور قدوقامت ان ہی کی کے قدوقامت کے مطابق ہوگا۔ اور عورتیں بھی ہمیشہ ہم عمر ہوں گی اور محبت کرنے والی ہوں گی۔ یہ ان لوگوں کے انعامات کا ذکر ہے جن کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ملے گا۔ پھر فرمایا ، ایسے لوگ ثلۃ من الاولین پہلے لوگوں میں سے کثیر تعداد میں ہوں گے وثلۃ من الاخرین اور پچھلے لوگوں میں بھی کثیر تعداد میں ہوں گے۔ پہلی امتوں کا ذکر ہو یا اس امت کے پہلے لوگوں کا اصحاب یمین بکثرت ہوں گے۔ سابقین کے متعلق تو بیان ہوچکا ہے کہ وہ پہلوں میں زیادہ اور پچھلوں میں کم ہوں گے مگر اصحاب یمین اور پچھلوں سب میں زیادہ تعداد میں ہوں گے۔ اللہ نے ان کو ملنے والے انعامات کا ذکر بھی فرمادیا ہے۔
Top