Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 105
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَاۤ اَرٰىكَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَا تَكُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًاۙ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اَنْزَلْنَآ
: ہم نے نازل کیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِالْحَقِّ
: حق کے ساتھ (سچی)
لِتَحْكُمَ
: تاکہ آپ فیصلہ کریں
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
بِمَآ اَرٰىكَ
: جو دکھائے آپ کو
اللّٰهُ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تَكُنْ
: ہوں
لِّلْخَآئِنِيْنَ
: خیانت کرنیولے (دغا باز) کے لیے
خَصِيْمًا
: جھگڑنے ولا (طرفدار)
بیشک ہم نے اتاری ہے آپ کی طرف کتاب حق کے ساتھ تاکہ آپ فیصلہ کریں لوگوں کے درمیان اس کے مطابق جو اللہ نے آپ کو بات سمجھائی ہے اور نہ ہوں آپ خیانت کرنے والوں کی طرف سے جھگڑا کرنے والے
ربط آیات گزشتہ دروس میں سفر اور خوف کی حالتوں میں نماز کا بیان تھا۔ اس کے بعد امن کی حالت میں دستور کے مطابق نماز پڑھنے کا حکم ہوا۔ پھر جہاد کے ضمن میں دشمن کا تعاقب کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس معاملہ میں سستی کا اظہار کرنے سے منع فرمایا گیا۔ اہلِ ایمان کو یاد دلایا کہ کافر باطل پروگرام رکھنے کے باوجود بڑے مستعد ہیں جب کہ مسلمانوں کے پاس تو اللہ اور اسکے رسول کا دین برحق ہے لہٰذا انہیں دشمن کے مقابلہ میں زیادہ مستعد ہونا چاہئے۔ انہیں اللہ تعالیٰ سے وہ کچھ امید ہے جو کفار کو نہیں ہو سکتی۔ اُس سے پہلے منافقین کا تذکرہ تھا کہ وہ جہاد سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور اس میں شمولیت کے خلاف حیلے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی فضیلت بیان فرمائی اور اس ضمن میں بہت سے دیگر احکام بھی نازل فرمائے۔ اب آج کے درس میں منافقین کی ان کارگزاریوں کا ذکر ہے جن کی وجہ سے وہ قابل مذمت ہیں اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو تنبیہہ کی گئی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی طرفداری نہ کریں ، یہ بڑے بد باطن لوگ ہیں اور اسلام کو ہمیشہ نقصان پہنچانے کی تدابیر سوچتے ہیں۔ شان نزول ترمذی شریف کی کتاب التفسیر ، مستدرک حاکم اور حدیث کی بعض دوسری کتب میں 4 ھ کا یہ واقعہ مذکور ہے کہ مدینہ میں بنو ابیرق کا ایک خاندان آباد تھا۔ منافقین کا یہ خاندان تین بھائیوں بشر ، بشیر اور مبشر پر مشتمل تھا۔ بشیر کو طعمہ بھی کہتے تھے۔ یہ شاعر تھا اور اپنے اشعار میں حضور ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کی ہجو کرتا تھا۔ چونکہ منافق تھا ، اس لیے ایسے اشعار وہ کسی دوسرے کی طرف منسوب کردیتا تھا تاکہ اس کا نفاق نہ ظاہر ہوجائے۔ صحابہ کرام ؓ اس شخص کے مختلف دو مختلف رائیں رکھتے تھے۔ بعض کا خیال تھا کہ یہ بدبخت خود اشعار کہتا ہے ، اور دوسروں کی طرف منسوب کردیتا ہے۔ جب کہ بعض دوسرے صحابہ ؓ کو تردد تھا۔ کہ ہو سکتا ہے یہ کسی اور شخص کی کرتوت ہو۔ بہرحال یہ اس قسم کا بدکردار آدمی تھا۔ حضرت رفاعہ بن زید ؓ حضور کے ایک کھاتے پیتے آسودہ حال صحابی تھے۔ ان کے بالاخانے میں گندم کے آٹے کی بوری تھی ، اس زمانہ میں گندم کا آٹا تو کسی خوشحال آدمی ہی کی خوراک ہوتا تھا ، وگرنہ عام لوگ جَو اور کھجوروں پر گزارہ کرتے تھے اس آٹے کی بوری پر کچھ ہتھیار بھی رکھے تھے۔ رات کو مکان میں نقب زنی ہوئی اور چور آٹے کی بوری اور ہتھیار اٹھا لے گئے۔ صبح رفاعہ ؓ کو پتہ چلا تو انہوں نے اپنے بھتیجے قتادہ ؓ سے ذکر کیا۔ تفتیش شروع تو بنو ابیرق پر شک کیا گیا۔ ان کے آس پاس سے پتہ چلا کہ رات ان کے ہاں چولہا جلا ہے اور روٹی پکی ہے ، حالانکہ یہ خاندان مالی پر کمزور ہے جنہیں آٹے کی روٹی میسر نہیں۔ جب بنو ابیرق کو علم ہوا کہ چوری میں ان کا نام لیا جا رہا ہے تو انہوں نے بھی اپنے دفاع کے لیے اپنے حمایتی جمع کیے اور چوری کا الزام حضرت لبیدبن سہل ؓ پر لگا دیا۔ جب انہیں اس بات کا علم ہوا ، تو وہ تلوار نکال لائے اور بنو ابیرق سے کہا کہ یا تو چوری ثابت کرو ، ورنہ یہ تلوار تمہارا کام تمام کر دے گی۔ اس پر وہ ڈر گئے اور اپنی غلطی کا اعتراف کر کے ان سے جان چھڑا لی۔ جب بنو ابیرق کا یہ منصوبہ ناکام ہوگیا تو انہوں نے اپنی صفائی کے لیے دوسرا طریقہ اختیار کیا۔ اپنے خاندان کے بعض معتبرین کو حضور ﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ اس وفد میں خاندان کا بڑا چوہدری بھی شامل تھا جو مخلص مسلمان تھا ، مگر اپنی برادری کے کہنے پر ان کی سفارش کے لیے چلا گیا۔ ان لوگوں نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ حضرت رفاعہ ؓ اور ان کے بھتیجے قتادہ ؓ انہیں خواہ مخواہ بدنام کرر ہے ہیں حالانکہ وہ چور نہیں ہیں۔ حضور ﷺ نے دیکھا کہ بعض شریف آدمی ان کی صفائی پیش کر رہے ہیں ، لہٰذا ہو سکتا ہے یہ بیگناہ ہوں اور ان پر غلط الزام لگایا جا رہا ہو۔ اس وقت تک آیات نازل نہیں ہوئی تھیں لہٰذا حضور ﷺ نے ان کی بات پر یقین کرلیا۔ اسی دوران حضرت رفاعہ ؓ نے حضرت قتادہ ؓ کو کہا کہ تم حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کی خدمت میں جا کر چوری کا واقعہ بیان کرو اور آپ کو یہ بھی بتاؤ کہ قرائن بتا رہے ہیں کہ چور بنو ابیرق ہیں۔ جب حضرت قتادہ ؓ حضور کی خدمت میں پہنچے تو وہ مخالفین کی بات کو پہلے ہی صحیح سمجھ چکے تھے۔ آپ نے حضرت قتادہ ؓ کو ڈانٹا کہ تم خواہ مخواہ بےگناہوں پر الزام لگا رہے ہو جب کہ اتنے آدمی ان کی صفائی پیش کرچکے ہیں۔ حضرت قتادہ ؓ کو اس بات کا سخت صدمہ ہوا کہ ان کی چوری بھی ہوگئی ہے اور الٹا انہی کو ڈانٹ ڈپٹ بھی ہوگئی۔ انہوں نے واپس آ کر ساری بات حضرت رفاعہ ؓ کے گوش گزار کردی کہ یہ تو معاملہ ہی الٹا ہوگیا ہے ، ان لوگوں نے حضور ﷺ کے پاس وفد بھیج کر اپنی صفائی پیش کردی ہے اور آپ نے مجھے ڈانٹا ہے کہ تمہارا الزام غلط ہے اس پر حضرت رفاعہ ؓ نے کہا کوئی بات نہیں ، اللہ تعالیٰ تو سب کچھ جانتا ہے۔ اس پر دو رکوع پر مشتمل یہ آیات نازل ہوئیں اور منافقین کی سازش کو ظاہر کردیا گیا۔ بعض تفاسیر میں یہ بھی آتا ہے کہ بشیر ابن ابیرق نے آٹے کی بوری ایک شخص زید بن سمین یہودی کے گھر میں امانت کے طور پر رکھ دی ، جب مسروقہ مال کی تلاش شروع ہوئی تو وہ بشیر کی بائے زید یہودی کے گھر سے برآمد ہوا۔ جب اس سے دریافت کیا گیا کہ آٹے کی بوری تمہارے گھر کیسے پہنچی تو اس نے بشیر کا نام لیا کہ اس نے امانت کے طور پر رکھی تھی۔ مگر بشیر نے انکار کیا۔ اور قسم اٹھا کر کہا کہ چور وہ ہے جس کے گھر سے مال برآمد ہوا ہے اس واقعہ پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ منافقوں کا راز فاش ہوگیا ، حضرت لبید ؓ اور یہودی بےگناہ ثابت ہوئے اور بنو ابیرق پر چوری ثابت ہوگئی۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں منافقین کی کارگزاری کی طرف اشارہ کر کے ان کی مذمت بیان کی ہے۔ منافق کا انجام جب مسروقہ مال مل گیا تو حضور ﷺ نے حضرت رفاعہ ؓ اور قتادہ ؓ کو بلا کر ان کے سپرد کردیا اور منافق اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ گیا۔ ایماندار ہوتا تو اقرار جرم کرکے حد سرقہ برداشت کرتا ، اور آخرت خراب نہ کرتا ، مگر وہ صریحاً مرتد ہو کر مشرکین مکہ سے جا ملا اور ایک عورت سلافہ بنت سعد کے پاس جا ٹھہرا۔ اُدھر حضرت حسان ؓ کو علم ہوا تو انہوں نے اپنے اشعار میں بشیر اور سلافہ دونوں کی مذمت بیان کی۔ جب اس عورت کی بدنامی ہوئی تو وہ سخت سیخ پا ہوئی اور اس نے بشیر کا سامان اٹھا کر باہر بطحا میں پھینک دیا اسے اپنے گھر سے نکال دیا۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ شخص سخت ذلیل و خوار ہوا اور پھر اس کی موت بھی اس طرح واقع ہوئی کہ یہ ایک زیر تعمیر دیوار کے نیچے آ کر واصل بہ جہنم ہوا۔ اللہ کی طرف سے وعید ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان مسلمانوں کو تنبیہ کی ہے جنہوں نے بنو ابیرق کی باتوں میں آ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس ان کی صفائی پیش کی تھی حضور ﷺ نے بھی ظاہری حالات کے مطابق منافقین کو بےگناہ سمجھ کر حضرت قتادہ ؓ کو ڈانٹا تھا ، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو تنبیہ فرمائی ہے اور تمام اہل ایمان کو یہ بات اصولاً سمجھا دی ہے کہ خائن لوگوں کی طرف داری نہیں کرنی چاہئے بلکہ ہمیشہ پوری تحقیق کے بعد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہئے اور حق کی حمایت کرنی چاہئے۔ ارشاد ہوتا ہے انا انزلنا الیک الکتب بالحق بیشک ہم نے یہ کتاب (قرآن مجید) آپ کی طرف حق کے ساتھ اتاری ہے۔ اس کتاب کے اصول ، ضوابط احکام اور فرامین سب برحق ہیں۔ اور اسے نازل کرنے کا مقصد یہ ہے لتحکم بین الناس بما ارنک اللہ تاکہ آپ لوگوں کے درمیان اس چیز کے ساتھ فیصلہ کریں ، جو اللہ نے آپ کو سمجھائی ہے ارک بمعنی رویت یعنی دیکھنا ہے اور مطلب یہ ہے کہ آپ اس چیز کے ساتھ فیصلہ کریں جو چیز اللہ نے آپ کو دکھائی ہے یاسمجھائی ہے ، اور ظاہر ہے کہ اس روایت یا فقاہت کا ذریعہ اللہ کی وحی ہے۔ تو فرمایا ولاتکن للخائسین خصیماً آپ خیانت کرنے والوں کی طرف سے جھگڑانہ کریں۔ یعنی ان منافقین نے اپنی صفائی کے لیے جو ماحول پیدا کردیا ہے ، ان سے متاثرہ ہو کر آپ ان کی حمایت نہ کریں۔ استغفار کی تلقین فرمایا منافقوں کو بےگناہ سمجھنے میں جو لغزش ہوئی ہے اس کے لیے واستغفر اللہ آپ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں ، اس کی بخشش کے طلب گار ہوں۔ اور ساتھ ساتھ تمام اہل اسلام کو بھی یہ بات سمجھا دی کہ جب بھی کوئی ایسی غلطی ہوجائے۔ فوراً اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون حق و انصاف پر مبنی ہے۔ اس کے مطابق اپنے تنازعات نپٹائے جائیں۔ رشتہ داری ، خویش پروری اور اقربا نوازی نہیں ہونی چاہئے۔ ایسی خطا پر جب معافی طلب کریں گے ان اللہ کان غفوراً رحیماً تو اللہ تعالیٰ بھی بخشش کرنے والا اور مہربان ہے۔ وہ ضرور معاف فرما دے گا۔ لہٰذا غلطی پر معافی مانگنے میں تامل نہیں کرنا چاہئے۔ خائنوں کی مذمت فرمایا تجادل عن الذین یختانون انفسہم اور آپ ان لوگوں کی طرف سے جھگڑا نہ کریں جو اپنے نفسوں کے ساتھ خیانت کرنے والے ہیں۔ جو شخص چوری کرتا ہے ، وہ ظاہر ہے کہ اپنے ہی نفس سے خیانت کرتا ہے۔ اس کا وبال اسی پر پڑے گا ، دنیا و آخرت میں اسی سے باز پرس ہوگی اور اسے اس کا بدلہ چکانا ہوگا۔ فرمایا خائنوں کی حمایت نہ کریں ، کیونکہ ان اللہ لا یحب من کان خواناً اثیماً بیشک اللہ تعالیٰ خائن اور گنہگار آدمی کو پسند نہیں کرتا۔ وہ تو عدل و انصاف کا حامی ہے اور اطاعت گزار کو پسند فرماتا ہے۔ دھوکہ باز اور خیانت کرنے والوں سے وہ بیزار ہے۔ پھر دیکھو ! یہ لوگ کیا کرتے ہیں یستخفون من الناس لوگوں سے چھپ چھپا کر معصیت کا ارتکاب کرتے ہیں چوری کرتے ہیں خفیہ سازش کرتے ہیں۔ مگر انہیں علم ہونا چاہئے ولا یستخفون من اللہ اللہ تعالیٰ سے کچھ نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو ہر آن ہر چیز کو دیکھ رہا ہے ، وہ گوشتہ کہاں پائیں گے جہاں اللہ تعالیٰ کی نظر نہ پہنچتی ہو یستخفون کا معنی شرمانا بھی ہو سکتا ہے۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ منافقین لوگوں سے شرماکر چوری چھپے غلط کام کرتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ جو حاضر ناظر ہے اس سے نہیں شرماتے ، یہ اس قدر ڈھیٹ واقع ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حاضر و ناظر ہے فرمایا وھو معہم اذ یبتون جب یہ لوگ رات کو مشورہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے اور بات بھی ایسی کرتے ہیں مالا یرضی من القول جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ ایک تو چوری کی اور دوسرا الزام بےگناہوں پر لگایا اور اپنی جھوٹی صفائی پیش کردی یہ سب چیزیں منشائے ایزدی کے خلاف ہیں۔ اور یہ اس قدر جاہل لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف اس کی موجودگی میں اس قسم کے مشورے کرتے ہیں۔ فرمایا وکان اللہ بسما یعملون محیطاً منافقین جو کچھ کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اس کا احاطہ کرنے والا ہے۔ وہ محیط کل ہے کوئی چیز اس کے علم اور احاطہ قدرت سے باہر نہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے منافقین کی تمام چالوں سے اپنے نبی کو بذریعہ وحی آگاہ کردیا اور اس طرح ان کی سازش کو بےنقاب کردیا۔ مجرمین کی بےبسی آگے فرمایا ھانتم ” ھا “ حرف تنبیہ ہے۔ یعنی تم غور سے سنو ! ھولاء جدلتم عنہم فی الحیوۃ الدنیا یہی وہ لوگ ہیں جن کی طرف سے تم دنیا کی زندگی میں جھگڑا کرتے ہو۔ ان خائنوں اور گنہگاروں کی طرفداری کرتے ہو ، ان کی سفارش کرتے ہو اور ان کی صفائی پیش کرتے ہو۔ اس دنیا میں تو ایسا کر رہے ہو۔ فمن یجادل اللہ عنہم یوم القیمۃ مگر قیامت کے دن اللہ کے سامنے ان کی طرف سے کون جھگڑا کریگا۔ اس دن تمام راز فاش ہوجائیں ” فمالہ من قوۃٍ ولا ناصر “ تو اس دن ان کا کوئی حامی و مددگار نہیں ہوگا۔ تو فرمایا امر من یکون علیہم وکیلاً اس دن گنہگاروں کی کون وکالت کریگا ، یہ لوگ اس دنیا میں تو چرب زبانی کر کے غلط سفارش کرا لیتے ہیں مگر قیامت کے دن اللہ کے ہاں کون سا ایڈوکیٹ یا بیرسٹر پیش کریں گے۔ وہاں کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا گویا اہل ایمان کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ آئندہ ایسے دھوکہ بازوں کی طرفداری نہ کریں اور ہمیشہ حق کی حمایت کریں اب اگلی آیات میں اس بات کا تذکرہ ہے۔ کہ اگر کوئی جرم مجرم کی بجائے کسی بےگناہ پر ڈال دیاجائے تو اس کا کتنا بڑا وبال ہے۔
Top