Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 264
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تُبْطِلُوْا
: نہ ضائع کرو
صَدَقٰتِكُمْ
: اپنے خیرات
بِالْمَنِّ
: احسان جتلا کر
وَالْاَذٰى
: اور ستانا
كَالَّذِيْ
: اس شخص کی طرح جو
يُنْفِقُ
: خرچ کرتا
مَالَهٗ
: اپنا مال
رِئَآءَ
: دکھلاوا
النَّاسِ
: لوگ
وَلَا يُؤْمِنُ
: اور ایمان نہیں رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور آخرت کا دن
فَمَثَلُهٗ
: پس اس کی مثال
كَمَثَلِ
: جیسی مثال
صَفْوَانٍ
: چکنا پتھر
عَلَيْهِ
: اس پر
تُرَابٌ
: مٹی
فَاَصَابَهٗ
: پھر اس پر برسے
وَابِلٌ
: تیز بارش
فَتَرَكَهٗ
: تو اسے چھور دے
صَلْدًا
: صاف
لَا يَقْدِرُوْنَ
: وہ قدرت نہیں رکھتے
عَلٰي
: پر
شَيْءٍ
: کوئی چیز
مِّمَّا
: اس سے جو
كَسَبُوْا
: انہوں نے کمایا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: راہ نہیں دکھاتا
الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کی قوم
اے ایمان والو اپنے صدقات کو باطل نہ کرو۔ احسان جتلا کر اور تکلیف دے کر اس شخص کی طرح جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر یقین نہیں رکھتا ۔ پس اس شخص کی مثال ( یعنی اس کے خرچ کرنی کی) صاف چٹان یا پتھر کی ہے ، جس پر مٹی ہو پس پہنچے اس کو موسلادھار بارش اور چھوڑ دے ۔ اس کو بالکل خالی اور صاف یہ لوگ اس میں سے کسی چیز پر قادر نہیں ہوں گے جو کچھ انہوں نے کمایا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کفر کرنے والی قوم کی رہنمائی نہیں کرتا
ابطلال صدقہ کی پہلی دو وجوہات ابطال صدقہ کے متعلق دو وجوہات کا ذکر گزشتہ درس میں بھی آ چکا ہے۔ آج کے درس میں ان کا تذکرہ دوبارہ آ رہا ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ یایھا الذین امنوا لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی اے اہل ایمان ! اپنے صدقات و خیرات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر باطل نہ کرو ۔ یہی دو چیزیں پہلے بھی بیان ہوئی ہیں وہاں فرمایا تھا ثم لا یتبعون ما انفقوا مناولا اذی گویا دونوں مقامات پر احسان اور اذیت کو ابطلال صدقہ کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ ایسا کرنے سے نہ صرف صدقہ بےمقصد ہوجاتا ہے بلکہ الٹا انسان گناہ گارہو کر عذاب کا مستحق ہوجاتا ہے گویا یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ انفاق فی سبیل اللہ کا مفہوم محض اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کیلئے خرچ کرنے کا نام ہے ، یہ دو باتیں آگئیں۔ تیسری وجہ ریا کاری ابطال صدقہ کی تیسری وجہ کے متعلق فرمایا کالذی ینفق مالہ رئاء الناس جو شخص لوگوں کے دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے ۔ اس کا صدقہ بھی اس طرح باطل ہوجاتا ہے۔ جس طرح احسان جتلا کر اور اذیت پہنچا کر ضائع ہوتا ہے ۔ ریا کار نہ صرف اجر وثواب سے محروم رہتا ہے بلکہ الٹا گناہ گار ہوجاتا ہے ، کیونکہ اس نے اللہ کی رضا کے لیے خرچ نہیں کیا ۔ بلکہ شہرت اور نیک نامی کی خاطر کیا ہے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے ۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ریا کار کو فرمائے گا ، جائو تمہارے لیے میرے پاس کوئی اجر نہیں ۔ تم ایسے صدقہ کا اجر ان سے لو ، جن کی خوشنودی کی خاطر صدقہ کیا تھا ، کیونکہ انا اغنی الشرکاء میں شریکوں سے پاک ہوں میرا کوئی ہمسر نہیں ۔ اسی لیے ریا کو شرک اصغر کہا گیا ہے۔ شرک کی بہت سی قسمیں ہیں ۔ جن میں ریا ہلکی قسم کا شرک شمار ہوتا ہے۔ فرمایا ایک تو ایسا شخص دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور ڈدوسرے ولا یومن باللہ والیوم الاخر اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر یقین بھی نہیں رکھتا ، اگر اسے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، اس کی قدرت کاملہ اور بعث بعد الموت کا یقین ہوتا ، تو پھر دوسروں کو دکھا دے کے لیے نیکی کا کام نہ کرتا محض رضا الٰہی کے لیے اپنا مال خرچ کرتا۔ چٹان کی مثال فرمایا و مثلہ کمثل صفوان علیہ تراب ریا کار کی مثال اس چٹان کی سی ہے۔ جس پر مٹی پڑی ہو اور بظاہر یہ نظر آئے کہ اگر اس مٹی میں بیج بو دیا جائے تو فصل اگ آئے گی ۔ مگر حقیقت میں وہ مٹی نہیں ہوتی بلکہ سخت اور صاف چٹان پر مٹی کی تہہ جمی ہوتی ہے۔ فاصابہ وابل جب اس پرزور کا مینہ برسا ، تیز بارش ہوئی فتر کہ صلداً تو مٹی بہ گئی اور صاف چٹان باقی رہ گئی ۔ مقصد یہ ہے کہ جس طرح چٹان پر بوئے گئے بیج سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ اسی طرح ریا کاری میں خرچ کیے گئے مال کا کچھ بدلہ نہیں ملے گا ۔ جو بھی صدقہ احسان جتلانے ، ایذا پہنچانے یا ریا کاری کے لیے دیا جائے گا وہ باطل ہوجائے گا فرمایا لا یقدرون علی شی مما کسبوا یہ لوگ اس میں سے کسی چیز پر قادر نہیں ہونگے جو کچھ انہوں نے کمایا ہے یعنی جو صدقہ و خیرات کیا ہے ، کیونکہ اس میں ریا کاری کا عنصر شامل ہے لہٰذا انہیں اس کا کوئی اجر نہیں ملے گا۔ کافر رہنمائی سے محروم ہیں فرمایا واللہ لا یھدی القوم الکفرین اللہ تعالیٰ کا فروں کی رہنمائی نہیں کرتا ، جو لوگ بظاہر نیکی کا کام کرتے ہیں ۔ دھڑا دھڑ مال خرچ کر رہے ہیں مگر نیت میں خرابی ہے۔ کوئی احسان جتلا رہا ہے کوئی ایذاء پہنچا رہا ہے اور کوئی محض ذاتی شہرت کی خاطر خرچ کررہا ہے تو ایسے لوگ ہمیشہ غلط راستے پر بھٹکتے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی راہ راست کی طرف راہنمائی نہیں فرمائیں گے یہ ان کے لیے سزا کے طور پر ہے۔ ورنہ اگر ان میں ذرہ بھی نیک نیتی موجود ہو ، تو اللہ تعالیٰ ان کی رہنمائی صراط مستقیم کی طرف فرما دے ، مگر جب تک یہ لوگ اپنی بری حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے۔ کفر ، شرک اور فسق و فجوز پر نادم ہو کر اس کو ترک نہیں کردیں گے اور اللہ تعالیٰ سے خود صراط مستقیم کی رہنمائی طلب نہیں کریں گے ، اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نصیب نہیں کرے گا ۔ رضا الٰہی کے لیے خرچ ریا کاری کے طور پر خرچ کرنے کی وضاحت کے بعد اب تصویر کا دوسرا رخ پیش کیا جا رہا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ومثل الذین ینفقون اموالھم ابتغاء مرضات اللہ اور ان لوگوں کی مثال جو اللہ کی رضا کے لیے اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ رضا الٰہی کا حصول بہت بڑی نعمت ہے۔ جس سے اللہ راضی ہوگیا اسے سب کچھ مل گیا اور جس کسی سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوگیا وہ ہر چیز سے محروم ہوگیا ، تو فرمایا جو لوگ اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے مال خرچ کرتے ہیں ۔ وتثبیتاً من انفسھم اور ان کا دوسرا مقصد اپنے نفسوں کو ثابت رکھنا ہوتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے ساتھ ساتھ ان کا مقصود اصلاح نفس بھی ہوتا ہے۔ تا کہ دل انفاق فی سبیل اللہ اور نیکی کے دوسرے کاموں پر ثابت قدم رہے اور ان کے دلوں سے بخل کا مادہ دور ہو کر ان میں فیاضی کا مادہ پیدا ہوجائے۔ فرمایا ایسے لوگوں کی مثال کمثل جنۃ بربوۃ اس باغ جیسی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو اصابھا وابل جب اس باغ پر زور دار بارش ہو فاتت اکلھا ضعفین تو وہ دگنا پھل دے ۔ فان لم یصبھا وابل فطلل اور اگر تیز بارش نہ ہو تو اس کے لیے معمولی بارش جیسے اوس ، بھی کافی ہو ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں ۔ یہاں پر تیز بارش سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص فیاضی کا خوب مظاہرہ کرتا ہے اور اللہ کے راستے میں کھل کر خرچ کرتا ہے۔ تو اس مثال کے مطابق وہ کئی گنازیادہ اجر وثواب کا مستحق ہے اور معمولی بارش یعنی تھوڑی مقدار میں خرچ کرتا ہے تو اس کی کامیابی کے لیے وہ بھی کافی ہے ۔ بشرطیکہ اس کی نیت درست ہو ، احسان ، ایذا اور ریا کاری سے پاک ہو۔ نیت بمنزلہ زمین کے ہے ، اگر زمین زرخیز ہے یعنی نیت درست ہے۔ تو تھوڑا خرچ کرنا بھی اس کے لیے مفید ہوگا ۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں آتا ہے۔ اخلص فی دینک یکفیک قلیل من العمل اپنے دین میں اخلاص پیدا کرلو ، تو تھوڑا عمل بھی کفایت کرے گا ۔ لہٰذانیکی کے ہر کام میں رضا الٰہی ہمیشہ پیش نظر ہونی چاہئے ، قبولیت کا یہی معیار ہے ۔ واللہ بما تعملون بصیر تم جو کچھ بھی کرتے ہو ، اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھ رہا ہے۔ تمہارے کسی عمل سے غافل نہیں ۔ تمہارے دلوں کے حالات اور نیت سے واقف ہے ۔ وہ تمہارے اخلاص کے درجے کو جانتا ہے ، اس سے کوئی چیز اوجھل نہیں لہٰذا ہر کام کرتے وقت اپنی نیت کو درست کرلو۔ باغ کی مثال کسی متوقع نعمت کے ضائع ہوجانے پر کس قدر پریشانی ہوتی ہے۔ اسکی وضاحت چٹان والی مثال میں ہوچکی ہے۔ اب اللہ تعالیٰ اس قسم کی ایک اور مثال بیان فرماتے ہیں ۔ جس میں یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت پر ہی انسان کا انحصار ہو ، اور وہ ضائع ہوجائے تو انسان کو کس قدر دکھ ہوتا ہے اور اس کی امیدوں پر کس طرح پانی پھرجاتا ہے ۔ اسی طرح جب کوئی شخص نیکی کا کام کرنے کے باوجود بعض وجوہ کی بناء پر اس کے اجر وثواب سے محروم ہوجاتا ہے ، تو اس کے لیے کتنا اذیت ناک ہوتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ایود احدکم ان تکون لہ جنۃ من نخیل واعناب تجری من تحتھا الانھار کیا تم میں سے کوئی شخص یہ بات پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو ۔ جس کے سامنے نہریں بہتی ہوں لہ فیھا من کل السموات اس باغ میں ہر قسم کے پھل موجود ہوں واصابہ الکبر اور باغ کا مالک بڑھاپے کی عمر میں ہو ۔ ولہ ذریۃ ضعفاء اور اس کی اولاد کمزورہو ۔ یعنی ان کے لیے کوئی اور ذریعہ معاش بھی نہ ہو ۔ تو ایسی صورت میں فاصابھا اعصار فیہ نار فاحترقت باغ کسی بگولے کی لپیٹ میں آجائے جس کے اندر آگ ہو جو باغ کو جلا کر خاک کر ڈالے ۔ تو ذرا اندازہ کیجئے ، ایسی صورت میں اس باغ کے مالک کی کیا حالت ہوگی ۔ اس کا ایک ہی ذریعہ معاش تھا ، یہ باغ ہی اس کی کل پونجی تھی جس پر اس کا اور اس کی اولاد کا انحصار تھا ۔ جب یہ ہی جل کر خاکستر ہوگیا تو وہ کس طرح ہر چیز سے محروم ہوگیا ۔ فرمایا احسان جتلانے والے ایذاء پہنچانے والے یا ریا کاری کے لیے خرچ کرنے والے کی حالت بھی قیامت کے دن ایسی ہوگی ۔ جس طرح وہ باغ اپنے مالک کا کبر سنی کا سہارا تھا۔ اسی طرح یہ شخص اپنے خرچ کردہ مال کے اجر وثواب کی امید لگائے بیٹھا تھا ، مگر جب قیامت کا دن ہوگا ، تو ایسا شخص اسی طرح ثواب سے محروم ہوجائے گا۔ جس طرح باغ کا مالک باغ کے جل جانے کے بعد اس کے ثمرات سے محروم ہوگیا ، قیامت کے دن ایسا شخص ایک محتاج اور بالکل قلاش کے طور پر پریشان پھرے گا ، مگر اس کو فائدہ پہنچانے والی کوئی چیز اس کے پا س نہ ہوگی۔ فرمایا کذلک یبین اللہ لکم الایت اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے احکام یا نشانیاں تمہارے پاس کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ لعلکم تتفکرون تا کہ تم غور و فکر کرسکو ۔ اچھی اور بری چیز میں امتیاز کرسکو لہٰذا آج صراط مستقیم پر گامزن ہو جائو تا کہ کل قیامت کو پریشانی سے بچ جائو۔
Top