Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 27
اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمْ : کیا بھلا دیکھا تم نے۔ غور کیا تم نے مَّا تَحْرُثُوْنَ : جو بیج تم بوتے ہو
کیا1 دیکھا تم نے یہ جو تم بولے ہو۔
(ف 1) اوپر کی آیتوں کے یہ ہیں کہ انسان کے رزق کا دارومدار زمین کی پیداوار پر اور زمین کی پیداوار کا مینہ کے برسنے پر ہے اور یہ سب کی آنکھوں کے سامنے کی بات ہے کہ کھیتی کرنے والے لوگ زمین میں بیج ڈال کر ایسے بےبس ہوجات ہیں ، کہ ایک سال بھی بیج ڈالنے کے بعد مینہ نہ برسے یابرستے تو سمندر کا ساکڑوا پانی بیج کا جلادینے والا بر سے تو بجائے ڈھیر کے ڈھیر اناج کے ایک دانہ بھی پیدا نہ ہو، اور پانی پینے تک لوگ ترس جائیں اور بیج کے نقصان پر طرح طرح کے افسوس و حسرت کی باتیں منہ سے نکالنے لگیں اسی طرح رزق انسان کے منہ تک پہنچنے کے سامانوں میں ایک بڑا سامان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آگ کو دنیا میں پیدا کیا جس سے اناج طرح طرح پکا کر کھایاجاتا ہے اگر بالفرض ایک سال زمین کی پیداوار حسب دالخواہ ہو لیکن اس سال تمام روئے زمین میں آگ بجھ جائے تو جانوروں کی طرح انسان بھی کچا اناج کھاکرتندرست نہ رہ سکے، اوپر کی آیتوں کے اور ان آیتوں کے نازل فرمانے سے مشرکوں کو یوں قائل کرنا مقصود ہے کہ اپنے خالق اپنے رزاق کی تعظیم اور عبادت میں یہ کافر لوگ بتوں کو جو پوجتے ہیں اور شریک ٹھہراتے ہیں تو ان بتوں کو یہ رتبہ ان لوگوں نے آخر کس استحقاق سے دیا ہے کہ کچھ بتلائیں تو سہی آکر اپنے محبوب کو فرمایا کہ یہ کم عقل لوگ بتوں کی پوجا میں لگے رہیں تو تم انکی کچھ پرواہ نہ کیجئے اور ہر وقت اللہ کی عبادت میں لگے رہو توحید کو شائع کرو وقت مقررہ آنے پر ان کا کیا خود ان کے آگے آجائے گا۔ صحیح بخاری مسلم کی ابوموسی اشعری کی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے زیادہ بردبارکون ہوگا کہ مشرک لوگ بتوں کو پوجتے ہیں اور وہ رزق پہچانتا ہے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو جو اپنی رزاقی کی صفت ان آیتوں میں جتلائی ہے یہ حدیث گویا اس کی تفسیر ہے اس ملک میں جس طرح بانس کاپیڑ ہے کہ دوبانسوں کے رگڑنے سے آگ نکلتی ہے اس طرح عرب میں بھی بعض درخت ہیں کہ ان کی دولکڑیوں کے رگڑنے سے آگ نکلتی ہے ہری چیز میں سے آگ کا نکلنا یہ بھی اللہ کی قدرت کی بڑی نشانی ہے اس طرح کہ آگ سے جنگل میں مسافروں کے بہت کام نکلتے ہیں اس لیے مسافروں کا ذکر فرمایا دنیا کی آگ کو جہنم کی آگ کی یاد رہی اس واسطے فرمایا کہ آدمی جب دنیا کی آگ کی بھی برداشت نہیں کرسکتا جو آگ سے اس سے انہتر درجہ بڑھ کر تیز ہے ، اس سے بچنے کی تدبیر سے غافل نہ رہنا چاہیے۔
Top