Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 155
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ : اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں بِشَيْءٍ : کچھ مِّنَ : سے الْخَوْفِ : خوف وَالْجُوْعِ : اور بھوک وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَنْفُسِ : اور جان (جمع) وَالثَّمَرٰتِ : اور پھل (جمع) وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں آپ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
بیشک ہم تم کو ضرور آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ، اور (اے محبوب ! ﷺ) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو
مصیبت کے وقت صبر کا اجر اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ جو شخص مصیبت کے وقت صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے موافق اس کو پورا اجر دے گا ۔ لیکن ہر نیکی کا اجر دس درجہ سے لے کر سات سو تک ہے مگر صبر جیسی مشکل چیز ہے اسی طرح اس کا ثواب بھی اندازہ سے باہر ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے بسند معتبر روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بعضے بندوں کو عقبیٰ میں بڑا درجہ دینا چاہتا ہے لیکن ان کے اعمال اس درجہ کے قابل نہیں ہوتے ، اس لئے ان کو بعض مصیبتوں سے آزماتا ہے۔ اور جب وہ صابر رہتے ہیں تو ان کو صبر کے اجر میں اللہ تعالیٰ عقبیٰ میں بڑے درجہ کے قابل کردیتا ہے ۔ اسی طرح صبر کرنے سے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں ۔ اس لئے مسلمان آدمی کو مصیبت سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ ایسے وقت پر صبر اور نماز سے مدد لینی چاہیے۔ مال کے نقصان کے معنی : ” تجارت میں گھاٹا آجاوے، یا چوری ہوجائے ، جان کا نقصاب ، رشتہ داروں یا دوستوں کا مرجانا “ ، خوف سے مراد ” دشمنوں کا خوف ہے “۔ بھوک سے مراد :” محتاجی وقحط، میوہ کا نقصان باغ پیٹروں میں پھل کا نہ آنا یا کم آنا، یا اولاد کی موت کیونکہ اولاد کو بھی پھل کہتے ہیں۔ ترمذی وغیرہ میں ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب کسی مسلمان شخص کی اولاد کا انتقال ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ملک الموت سے فرماتا ہے کہ جس وقت تو نے مریے بندے کے پھل کو اس سے چھین لیا تو اس وقت میرے بندے نے کیا کہا فرشتہ جواب دیتا ہے کہ یا اللہ ! اس وقت تیرے بندے نے اناللہ، پڑھی اور تیری تعریف کی ، نہ کچھ بےصبری کی ، نہ کوئی ناجائز کلمہ منہ سے نکالا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” اچھا ایسے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر تیار کرو اور اس کا نام (بیت الحمد) اللہ کی تعریف کا گھر رکھو “۔
Top