Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 43
اَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَیْهِ وَكِیْلًاۙ
اَرَءَيْتَ : کیا تم نے دیکھا ؟ مَنِ اتَّخَذَ : جس نے بنایا اِلٰهَهٗ : اپنا معبود هَوٰىهُ : اپنی خواہش اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تَكُوْنُ : ہوجائے گا عَلَيْهِ : اس پر وَكِيْلًا : نگہبان
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے تو کیا تم اس پر نگہبان ہوسکتے ہو
ارءیت من اتخذ الہہ ہوہہ اے پیغمبر آپ نے اس شخص کی حالت بھی دیکھی جس نے اپنا خدا اپنی خواہش نفسانی کو بنا رکھا ہے ‘ یعنی اپنی خواہشات کا تابع ہوگیا۔ خواہشات پر ہی اس نے اپنے مذہب کی بنیاد رکھی (خواہشات نفس کا پرستار ہوگیا) نہ کسی دلیل کو سنتا ہے نہ دیکھتا ہے۔ بغوی نے لکھا ہے حضرت ابن عباس ؓ نے آیت کا تفسیری مطلب اس طرح بیان کیا ‘ کیا آپ اس شخص کو دیکھ رہے ہیں جس نے اللہ کی عبادت تو ترک کردی ہے جو اس کا خالق ہے اور پتھروں کی طرف جھک گیا ‘ ان کی پوجا کرنے لگا۔ افانت تکون علیہ وکیلا۔ تو کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ یعنی کیا آپ اس کے ذمہ دار ہیں کہ پتھروں کی پوجا سے اس کو روک دیں۔ وَکِیْل ذمہ دار ‘ مانع۔ سابق جملہ میں تعجب آگیں استفہام تقریری ہے اور اس جملہ میں استفہام انکاری ہے یعنی آپ اس کے شرک کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ کلبی نے کہا آیت قتال سے یہ آیت منسوخ ہوگئی۔
Top