Tafseer-e-Majidi - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
اور میں نے جب کبھی انہیں بلایا تاکہ تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں، اور (اپنے اوپر) اپنے کپڑے لپیٹ لئے، اور اڑے رہے اور نہایت درجہ کا تکبر کرتے رہے،4۔
4۔ (قبول حق سے اور میری تعلیمات کی پذیرائی سے) (آیت) ” کلما دعوتھم “۔ یعنی جب جب انہیں مسلک توحید وراہ ایمان کی دعوت دی (آیت) ” لتغفرلھم “۔ یعنی تاکہ یہ ایمان لے آئیں اور مغفرت اس پر قدرۃ مرتب ہوجائے۔ (آیت) ” جعلوا .... ثیابھم “۔ یہ سب کچھ انہوں نے غایت نفرت وکراہت سے کیا، یعنی تاکہ نہ داعی حق کی آواز انکے کانوں تک پہنچے، اور نہ یہ داعی حق کو دیکھیں اور نہ وہ ان کو دیکھ سکے ! (آیت) ” استغشواثیابھم “۔ قدیم قوموں کا لباس، یاد رہے کہ بالکل ڈھیلا ڈھالا ہوتا تھا، دھوتی یا تہمد اور چادر وغیرہ، فرنگیوں کے موجودہ دچست کوٹ واسکٹ، پتلون وغیرہ پر اسے نہ قیاس کیا جائے۔
Top