Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 67
لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ١٘ وَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
لِكُلِّ : ہر ایک کے لیے نَبَاٍ : خبر مُّسْتَقَرٌّ : ایک ٹھکانہ وَّسَوْفَ : اور جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے
ہر (کے وقوع) کا ایک وقت معین ہے اور تمہیں معلوم ہی ہو کر رہے گا،100 ۔
100 ۔ (کہ عذاب آخر آیا) اس عذاب سے عذاب آخرت بھی مراد ہوسکتا ہے۔ اور عذاب دنیوی بھی جو قرآن کے مخاطبین اول قریش پر شدید و ذلیل شکست کی صورت میں مسلط ہو کر رہا۔ یجوز یکون المراد منہ عذاب الاخرۃ ویجوز ان یکون المراد منہ استیلاء المسلمین علی الکفار بالحرب والقتال والقھر فی الدنیا (کبیر) (آیت) ” سوف “۔ یہاں تاکید کے لئے ہے۔ سوف للتاکید (روح) (آیت) ” مستقر “۔ کے لفظی معنی تو ہیں جائے وقوع و استقرار کے، لیکن یہاں مراد وقت وقوع و استقرار ہے، بعض نے دونوں معنی جائز رکھے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ جس واقعہ کی خبر دے دیتا ہے وہ اپنے وقت ومقام پر ضروری ہی واقع ہوکررہتا ہے۔ والمعنی ان لکل خبریخبرہ اللہ تعالیٰ وقتا اومکانا یحصل فیہ من غیر خلف وتاخیر (کبیر) قال ابن عباس وغیرواحد لکل نبا حقیقۃ ای لکل خبر وقوع ولو بعد حین (ابن کثیر) ایک معنی یہ بھی کئے گئے ہیں کہ ہر عمل ایک جزاء ضرور رکھتا ہے۔ قیل ای لکل عمل جزاء (قرطبی)
Top