Tafseer-e-Majidi - Al-Waaqia : 79
لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ
لَّا يَمَسُّهٗٓ : نہیں چھوتے اس کو اِلَّا : مگر الْمُطَهَّرُوْنَ : مطہرین۔ پاکیزہ لوگ
جسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا بجز پاکوں کے،30۔
30۔ (جو شائبہ گناہ سے بھی پاک ہیں یعنی فرشتے) ان کے فرشتہ ہونے پر علاوہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ صحابی اور حضرت انس ؓ صحابی کے تابعین کی بہت بڑی جماعت متفق ہے۔ ان المراد بالمطھرین الملائکۃ (علیہ السلام) مروی عن عدۃ طرق عن ابن عباس ؓ وکذا اخرجہ جماعۃ عن انس ؓ قتادۃ وابن جبیر و مجاھد وابی العالیہ وغیرھم (روح) عن ابن عبا سؓ یعنی الملائکۃ وکذا قال انس و مجاھد وعکرمۃ و سعید بن جبیر والضحاک وابو الشعشاء جابر بن زید وابو نھک والسدی وعبد الرحمن بن زید بن اسلم وغیرھم (ابن کثیر) (آیت) ” یمسہ “۔ میں ضمیر لوح محفوظ کی طرف ہے۔ الضمیر عائد الی الکتاب علی الصحیح (کبیر) قرآن مجید یا مصحف مکتوبی کو بھی بلاطہارت جسم چھونا درست نہیں، لیکن یہ مسئلہ بالکل الگ ہے اور خود اپنی جگہ پر دلائل رکھتا ہے۔ اس آیت قرآنی کا مدلول نہیں۔ (آیت) ” المطھرون “۔ فرشتے مراد ہونے پر علاوہ بعض صحابیوں کے تابعین کی ایک بڑی جماعت متفق ہے۔ کون المراد بالمطھرین الملائکۃ (علیہ السلام) مروی عن عدۃ طرق عن ابن عباس وکذا اخرجہ جماعۃ عن انس وقتادۃ وابن جبیر و مجاھد وابی العالیۃ وغیرھم (روح) صوفیہ عارفین نے کہا ہے کہ اسرار ودقائق قرآن تک بھی وہی پہنچ سکتے ہیں جو ہوائے نفس کی آلودگیوں سے پاک اور طاہر ہوں۔
Top