Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafheem-ul-Quran - Al-Waaqia : 79
لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ
لَّا يَمَسُّهٗٓ
: نہیں چھوتے اس کو
اِلَّا
: مگر
الْمُطَهَّرُوْنَ
: مطہرین۔ پاکیزہ لوگ
جسے مُطَہَّرین کےسوا کوئی چُھو نہیں سکتا۔
39
سورة الْوَاقِعَة
39
یہ تردید ہے کفار کے ان الزامات کی جو وہ قرآن پر لگایا کرتے تھے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کو کاہن قرار دیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کلام آپ پر جن اور شیاطین القا کرتے ہیں۔ اس کا جواب قرآن مجید میں متعدد مقامات پر دیا گیا ہے۔ مثلاً سورة شعراء میں ارشاد ہوا ہے وَمَا تَنَزَّلَتْ بِہِ الشَّیٰطِیْنُ ، وَمَا یَنْبَغِیْ لَھُمْ وَمَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ، اِنَّھُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَ۔ " اس کو لے کر شیاطین نہیں اترے ہیں، نہ یہ کلام ان کو سجتا ہے اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں۔ وہ تو اس کی سماعت تک سے دور رکھے گئے ہیں " (آیات۔
210
تا
212
)۔ اسی مضمون کو یہاں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ " اسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا۔ ، " یعنی شیاطین کا اسے لانا، یا اس کے نزول کے وقت اس میں دخل انداز ہونا تو درکنار، جس وقت یہ لوح محفوظ سے نبی پر نازل کیا جاتا ہے اس وقت مُطَہرین، یعنی پاک فرشتوں کے سوا کوئی قریب پھٹک بھی نہیں سکتا۔ فرشتوں کے لیے مطہرین کا لفظ اس معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر قسم کے ناپاک جذبات اور خواہشات سے پاک رکھا ہے۔ اس آیت کی یہی تفسیر انس بن مالک، ابن عباس، سعید بن جبیر، عکرمہ، مجاہد، قتادہ، ابوالعالیہ، سُدی، ضحاک اور ابن زید ؓ نے بیان کی ہے، اور نظم کلام کے ساتھ بھی یہی مناسبت رکھتی ہے۔ کیونکہ سلسلہ کلام خود یہ بتارہا ہے کہ توحید اور آخرت کے متعلق کفار مکہ کے غلط تصورات کی تردید کرنے کے بعد اب قرآن مجید کے بارے میں ان کے جھوٹے گمانوں کی تردید کی جا رہی ہے اور مواقع نجوم کی قسم کھا کر یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایک بلند پایہ کتاب ہے، اللہ تعالیٰ کے محفوظ نوشتے میں ثبت ہے جس میں کسی مخلوق کی دراندازی کا کوئی امکان نہیں، اور نبی پر یہ ایسے طریقے سے نازل ہوتی ہے کہ پاکیزہ فرشتوں کے سوا کوئی اسے چھو تک نہیں سکتا۔ بعض مفسرین نے اس آیت میں لا کو نہی کے معنی میں لیا ہے اور آیت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ " کوئی ایسا شخص اسے نہ چھوئے جو پاک نہ ہو "، یا ‘’ کسی ایسے شخص کو اسے نہ چھونا چاہیے جو ناپاک ہو "۔ اور بعض دوسرے مفسرین اگرچہ لا کو نفی کے معنی میں لیتے ہیں اور آیت کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ " اس کتاب کو مطہرین کے سوا کوئی نہیں چھوتا "، مگر ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ نفی اسی طرح نہی کے معنی میں ہے جس طرح رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد کہ المسلم اَخُوا المسلم لا یظلمہ (مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا)۔ اس میں اگرچہ خبر دی گئی ہے کہ مسلمان مسلمان پر ظلم نہیں کرتا، لیکن دراصل اس سے یہ حکم نکلتا ہے کہ مسلمان مسلمان پر ظلم نہ کرے اسی طرح اس آیت میں اگرچہ فرمایا یہ گیا ہے کہ پاک لوگوں کے سوا قرآن کو کوئی نہیں چھوتا، مگر اس سے حکم یہ نکلتا ہے کہ جب تک کوئی شخص پاک نہ ہو، وہ اس کو نہ چھوئے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ تفسیر آیت کے سیاق وسباق سے مطابقت نہیں رکھتی۔ سیاق وسباق سے الگ کر کے تو اس کے الفاظ سے یہ مطلب نکالا جاسکتا ہے، مگر جس سلسلہ کلام میں یہ وارد ہوئی ہے اس میں رکھ کر اسے دیکھا جائے تو یہ کہنے کا سرے سے کوئی موقع نظر نہیں آتا کہ " اس کتاب کو پاک لوگوں کے سوا کوئی نہ چھوئے "۔ کیونکہ یہاں تو کفار مخاطب ہیں اور ان کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اللہ رب العالمین کی نازل کردہ کتاب ہے، اس کے بارے میں تمہارا یہ گمان قطعی غلط ہے کہ اسے شیاطین نبی پر القا کرتے ہیں۔ اس جگہ یہ شرعی حکم بیان کرنے کا آخر کیا موقع ہوسکتا تھا کہ کوئی شخص طہارت کے بغیر اس کو ہاتھ نہ لگائے ؟ زیادہ سے زیادہ جو بات کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ اگرچہ آیت یہ حکم دینے کے لیے نازل نہیں ہوئی ہے۔ مگر فحوائے کلام اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کتاب کو صرف مطہرین ہی چھو سکتے ہیں، اسی طرح دنیا میں بھی کم از کم وہ لوگ جو اس کے کلام الٰہی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں، اسے ناپاکی کی حالت میں چھونے سے اجتناب کریں۔ اس مسئلے میں جو روایات ملتی ہیں وہ حسب ذیل ہیں (
1
) امام مالک نے مؤطا میں عبداللہ بن ابی بکر محمد بن عمرو بن حزم کی یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو تحریری احکام عمرو بن حزم کے ہاتھ یمن کے رؤسا کو لکھ کر بھیجے تھے ان میں ایک حکم یہ بھی تھا کہ لا یمسُّ القرآن الا طاہرٌ (کوئی شخص قرآن کو نہ چھوئے مگر طاہر) یہی بات ابوداؤد نے مراسیل میں امام زہری سے نقل کی ہے کہ انہوں نے ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم کے پاس رسول اللہ ﷺ کی جو تحریر دیکھی تھی اس میں یہ حکم بھی تھا۔ (
2
) حضرت علی کی روایت، جس میں وہ فرماتے ہیں کہ ان رسول اللہ ﷺ لم یکن یحجزہ عن القراٰن شئ لیس الجنابۃ۔ " رسول اللہ ﷺ کو کوئی چیز قرآن کی تلاوت سے نہ روکتی تھی سوائے جنابت کے "۔ (ابو داؤد، نسائی، ترمذی)۔ (
3
) ابن عمر کی روایت، جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لا تقرأ الحائض والجنب شیئاً من القراٰن۔ " حائضہ اور جنبی قرآن کا کوئی حصہ نہ پڑھے "۔ (ابوداؤد۔ ترمزی) (
4
) بخاری کی روایت، جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قیصر روم ہرقل کو جو نامہ مبارک بھیجا تھا اس میں قرآن مجید کی یہ آیت بھی لکھی ہوئی تھی کہ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا الیٰ کَلِمَۃٍ سَوَآءٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ………… صحابہ وتابعین سے اس مسئلے میں جو مسالک منقول ہیں وہ یہ ہیں حضرت سَلْمان فارسی وضو کے بغیر قرآن پڑھنے میں مضائقہ نہیں سمجھتے تھے، مگر ان کے نزدیک اس حالت میں قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہ تھا۔ یہی مسلک حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد اللہ بن عمر کا بھی تھا۔ اور حضرت حسن بصری اور ابراہیم نخعی بھی وضو کے بغیر مصحف کو ہاتھ لگانا مکروہ سمجھتے تھے (احکام القرآن للجصاص)۔ عطاع اور طاؤس اور شعبی اور قاسم بن محمد سے بھی یہی بات منقول ہے (المغنی لابن قدامہ)۔ البتہ قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر اس میں دیکھ کر پڑھنا، یا اس کو یاد سے پڑھنا ان سب کے نزدیک بےوضو بھی جائز تھا۔ جنابت اور حیض و نفاس کی حالت میں قرآن پڑھنا حضرت عمر، حضرت علی، حضرت حسن بصری، حضرت ابراہیم نخعی اور امام زہری ؓ کے نزدیک مکروہ تھا۔ مگر ابن عباس کی رائے یہ تھی اور اسی پر ان کا عمل بھی تھا کہ قرآن کا جو حصہ پڑھنا آدمی کا معمول ہو وہ اسے یاد سے پڑھ سکتا ہے۔ حضرت سعید بن المسیب اور سعید بن جبیر سے اس مسئلے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا، کیا قرآن اس کے حافظہ میں محفوظ نہیں ہے ؟ پھر اس کے پڑھنے میں کیا حرج ہے ؟ (المغنی۔ اور المھلّٰی لابن حزم)۔ فقہاء کے مسالک اس مسئلے میں حسب ذیل ہیں مسلک حنفی کی تشریح امام علاء الدین الکاشانی نے بدائع الصنائع میں یوں کی ہے " جس طرح بےوضو نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اسی طرح قرآن مجید کو ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں۔ البتہ اگر وہ غلاف کے اندر ہو تو ہاتھ لگایا جاسکتا ہے۔ غلاف سے مراد بعض فقہاء کے نزدیک جلد ہے اور بعض کے نزدیک وہ خریطہ یا لفافہ یا جزدان ہے جس کے اندر قرآن رکھا جاتا ہے اور اس میں سے نکالا بھی جاسکتا ہے۔ اسی طرح تفسیر کی کتابوں کو بھی بےوضو ہاتھ نہ لگانا چاہیے، " کسی ایسی چیز کو جس میں قرآن کی کوئی آیت لکھی ہوئی ہو۔ البتہ فقہ کی کتابوں کو ہاتھ لگایا جاسکتا ہے اگرچہ مستحب یہ ہے کہ ان کو بھی بےوضو ہاتھ نہ لگایا جائے، کیونکہ ان میں بھی آیات قرآنی بطور استدلال درج ہوتی ہیں۔ بعض فقہائے حنفیہ اس بات کے قائل ہیں کہ مصحف کے صرف اس حصے کو بےوضو ہاتھ لگانا درست نہیں ہے جہاں قرآن کی عبارت لکھی ہوئی ہو، باقی رہے حواشی تو خواہ وہ سادہ ہوں یا ان میں بطور تشریح کچھ لکھا ہوا ہو، ان کو ہاتھ لگانے میں مضائقہ نہیں۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ حواشی بھی مصحف ہی کا ایک حصہ ہیں اور ان کو ہاتھ لگانا مصحف ہی کو ہاتھ لگانا ہے۔ رہا قرآن پڑھنا، تو وہ وضو کے بغیر جائز ہے " فتاویٰ عالمگیری میں بچوں کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ تعلیم کے لیے قرآن مجید بچوں کے ہاتھ میں دیا جاسکتا ہے خواہ وہ وضو سے ہوں یا بےوضو۔ مسلک شافعی کو امام جودی نے المنہاج میں اس طرح بیان کیا ہے، " نماز اور طواف کی طرح مصحف کو ہاتھ لگانا اور اس کے کسی ورق کو چھونا بھی وضو کے بغیر حرام ہے۔ اسی طرح قرآن کی جلد کو چھونا بھی ممنوع ہے۔ اور اگر قرآن کسی خریطے، غلاف یا صندوق میں ہو، یا درس قرآن کے لیے اس کا کوئی حصہ تختی پر لکھا ہوا ہو تو اس کو بھی ہاتھ لگانا جائز نہیں۔ البتہ قرآن کسی کے سامان میں رکھا ہو، یا تفسیر کی کتابوں میں لکھا ہوا ہو، یا کسی سکہ میں اس کا کوئی حصہ درج ہو تو اسے ہاتھ لگانا حلال ہے۔ بچہ اگر بےوضو ہو تو وہ بھی قرآن کو ہاتھ لگا سکتا ہے۔ اور بےوضو آدمی اگر قرآن پڑھے تو لکڑی یا کسی اور چیز سے وہ اس کا ورق پلٹ سکتا ہے۔ " مالکیہ کا مسلک جو الفقہ علی المذاہب الاربعہ میں نقل کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ جمہور فقہاء کے ساتھ وہ اس امر میں متفق ہیں کہ مصحف کو ہاتھ لگانے کے لیے وضو شرط ہے۔ لیکن قرآن کی تعلیم کے لیے وہ استاد اور شاگرد دونوں کو اس سے مستثنیٰ کرتے ہیں۔ بلکہ حائضہ عورت کے لیے بھی وہ بغرض تعلیم مصحف کو ہاتھ لگانا جائز قرار دیتے ہیں۔ ابن قدامہ نے المغنی میں امام مالک کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ جنابت کی حالت میں تو قرآن پڑھنا ممنوع ہے، مگر حیض کی حالت میں عورت کو قرآن پڑھنے کی اجازت ہے، کیونکہ ایک طویل مدت تک اگر ہم اسے قرآن پڑھنے سے روکیں گے تو وہ بھول جائے گی۔ حنبلی مذہب کے احکام جو ابن قدامہ نے نقل کیے ہیں یہ ہیں کہ۔ " جنابت کی حالت میں اور حیض و نفاس کی حالت میں قرآن یا اس کی کسی پوری آیت کو پڑھنا جائز نہیں ہے، البتہ بسم اللہ، الحمد للہ وغیرہ کہنا جائز ہے، کیونکہ اگرچہ یہ بھی کسی نہ کسی آیت کے اجزاء ہیں، مگر ان سے تلاوت قرآن مقصود نہیں ہوتی۔ رہا قرآن کو ہاتھ لگانا، تو وہ کسی حال میں وضو کے بغیر جائز نہیں، البتہ قرآن کی کوئی آیت کسی خط یا فقہ کی کسی کتاب، کا کسی اور تحریر کے سلسلے میں درج ہو تو اسے ہاتھ لگانا ممنوع نہیں ہے۔ اسی طرح قرآن اگر کسی چیز میں رکھا ہوا ہو تو اسے وضو کے بغیر اٹھایا جاسکتا ہے۔ تفسیر کی کتابوں کو ہاتھ لگانے کے لیے بھی وضو شرط نہیں ہے۔ نیز بےوضو آدمی کو اگر کسی فوری ضرورت کے لیے قرآن کو ہاتھ لگانا پڑے تو وہ تیمم کرسکتا ہے۔ " الفقہ علی المذاہب الاربعہ میں مسلک حنبلی کا یہ مسئلہ بھی درج ہے کہ بچوں کے لیے تعلیم کی غرض سے بھی وضو کے بغیر قرآن کو ہاتھ لگانا درست نہیں ہے اور یہ ان کے سرپرستوں کا فرض ہے کہ وہ قرآن ان کے ہاتھ میں دینے سے پہلے انہیں وضو کرائیں۔ ظاہریہ کا مسلک یہ ہے کہ قرآن پڑھنا اور اس کو ہاتھ لگانا ہر حال میں جائز ہے خواہ آدمی بےوضو ہو، یا جنابت کی حالت میں ہو، یا عورت حیض کی حالت میں ہو۔ ابن حزم نے المحلّٰی (جلد اول، صفحہ
77
تا
84
) میں اس مسئلے پر مفصل بحث کی ہے جس میں انہوں نے اس مسلک کی صحت کے دلائل دیے ہیں اور یہ بتایا ہے کہ فقہاء نے قرآن پڑھنے اور اس کو ہاتھ لگانے کے لیے جو شرائط بیان کی ہیں ان میں سے کوئی بھی قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔
Top