Tafseer-e-Majidi - Al-Waaqia : 78
فِیْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍۙ
فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں مَّكْنُوْنٍ : محفوظ
ایک محفوظ کتاب میں ، (پہلے سے درج) ،29۔
29۔ (اور بالکل منضبط) (آیت) ” کتب مکنون “۔ سے مراد لوح محفوظ ہے۔ یعنی یہ قرآن کریم شروع سے لوح محفوظ میں منضبط چلا آرہا ہے۔ الاصح انہ لوح محفوظ (کبیر) المراد بہ اللوح المحفوظ کماروی عن الربیع بن انس وغیرہ (روح) (آیت) ” مکنون “۔ صفت کتب کی ہے صفت کتب کی ہے۔ یعنی وہ لوح غیروں کی مداخلت بلکہ دسترس سے بالکل محفوظ ہے۔” کریم “۔ صفت قران کی ہے۔ یعنی دنیوی واخروی ہر قسم کی صلاوفلاح کی تعلیمات سے لبریز۔ (آیت) ” لااقسم “۔ لایہاں نفی کا نہیں، تاکید کا ہے۔ لامزیدۃ للتاکید (بیضاوی) لامزیدۃ مؤکدۃ (کشاف) (آیت) ” لا ..... عظیم “ قرآن مجید میں قسمیں، شہادت بزبان حال کے معنی میں آئی ہیں اور قسموں کو بار بار لانا عربی اسلوب بلاغت میں ایک خاص صنعت ہے قرآنی قسموں پر ملاحظہ ہو پ 14 کا ضمیمہ۔ (آیت) ” موقع النجوم “۔ اس کے ایک معنی قرآن کی آیتوں کے بھی کیے گئے ہیں جو آہستہ آہستہ اترتی رہی ہیں۔ قیل النجوم نجوم القران ومواقعھا اوقات نزولھا (بیضاوی) اے نجوم القران وکذا قال عکرمۃ و مجاھد والسدی وابو حرزۃ (ابن کثیر) اور بالکل متصل جو کلام آرہا ہے (آیت) ” انہ لقسم لوتعلمون عظیم “۔ اس کے لحاظ سے یہی معنی زیادہ چسپاں بھی معلوم ہوتے ہیں۔
Top