Tafseer-e-Majidi - Al-Waaqia : 69
ءَاَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْهُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم اَنْزَلْتُمُوْهُ : اتارتے ہو تم اس کو مِنَ الْمُزْنِ : بادل سے اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ : یا ہم اتارنے والے ہیں
اس کو بادل سے تم برساتے ہو یا (اس کے) برسانے والے ہم ہیں ؟ ،25۔
25۔ اب استدلال حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور توحید پر نظام کائنات کے چوتھے شعبہ سے ہے۔ سال کی خاص خاص فصلوں اور مناسب زمانہ میں زمین کو ایک خاص حد تک بنانا، حرارت پہنچانا، سمندر سے ایک خاص اندازہ کے مطابق بھاپ اٹھانا، بخارات کو فضا میں ایک خاص بلندی تک لے جانا، یہاں ہوا میں ایک خاص درجہ کی برودت پیدا کرکے بخارات میں انجماد پیدا کرکے انہیں بادل کی شکل دینا ایک مناسب مدت تک اس ابر کو بلند رکھنا، پھر فضاء میں ایک اور تبدیلی پیدا کرکے ابر کو پانی کے قطروں کو شکل دے کر انہیں زمین پر برسانا، بارش کو ایک مقدار، مناسب میں نازل کرنا پھر اس سے خلقت کو براہ راست اور بالواسطہ فائدے پہنچانا، یہ ساری کاریگری اسی قادر مطلق اور صناع کامل کی ہے یا یہ بندوں کے بس کی چیز ہے ؟ (آیت) ” من المزن “۔ لفظ مزن سے بارش کے پانی کی شیرینی وخوشگواری کی طرف اشارہ آگیا۔ قیل ھو السحاب الابیض خاصۃ وھو اعذب ماء (کشاف)
Top