Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 69
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنارب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : وہ بتلا دے ۔ ہمیں مَا ۔ لَوْنُهَا : کیسا۔ اس کا رنگ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے صَفْرَآءُ : زرد رنگ فَاقِعٌ : گہرا لَوْنُهَا : اس کا رنگ تَسُرُّ : اچھی لگتی النَّاظِرِیْنَ : دیکھنے والے
وہ بولے ہماری طرف سے اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہمیں بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہے،238 ۔ کہا کہ وہ فرماتا ہے کہ گائے خوب گہرے زرد رنگ کی ہو،239 دیکھنے والوں کو اچھی معلوم ہوتی ہو،240 ۔
238 ۔ اہل مصربیل کی تقدیس کے باوجود اسے قربانی میں بھی چڑھایا کرتے تھے۔ مگر قربانی کے بیل میں بڑی بال کی کھال نکالا کرتے تھے۔ اس کا رنگ یکسر سفید ہو، اس کے جسم بھر پر بال ایک بھی سیاہ نہ ہو، دم بالکل صحیح اور طبعی حالت میں ہو، کوئی داغ دھبہ نہ ہو۔ غرض طرح طرح کی قیدیں اور شرطیں تھیں، یہ سب پوری ہولیتیں جب کہیں جاکر قربانی کی نوبت آتی۔ اسرائیلیوں نے جو اتنی موشگافیاں کیں، عجب نہیں کہ مصریوں ہی کی صحبت کا اثر ہو ، 239 ۔ یعنی رنگ خوب شوخ کھلتا ہو اہو، فلسطین وسینا کی بعض گائیں یقیناً اس رنگ کی ہوتی ہوں گی، مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اہل کشف خود نفس کو بھی زرد ہی رنگ کا بتاتے ہیں۔ اور صوفیہ نے جو نفس کو اس گائے سے تشبیہ دی ہے تو اس سے وہ مشابہت اور بڑھ جاتی ہے 240 ۔ یعنی وہ گائے خوش نما، خوش منظر، خوش رنگ ہو، بدرنگ، بدنما، بد منظر نہ ہو،
Top