Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 69
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنارب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : وہ بتلا دے ۔ ہمیں مَا ۔ لَوْنُهَا : کیسا۔ اس کا رنگ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے صَفْرَآءُ : زرد رنگ فَاقِعٌ : گہرا لَوْنُهَا : اس کا رنگ تَسُرُّ : اچھی لگتی النَّاظِرِیْنَ : دیکھنے والے
بولے اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ واضح کرے کہ اس کا رنگ کیا ہو ؟ اس نے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ سنہری ہو، شوخ رنگ، دیکھنے والوں کے لیے دل پسند۔
گائے کے رنگوں میں سنہرا اور زرد رنگ سب سے زیادہ دل پسند رنگ ہے۔ عرب شعرا اسی پسندیدگی کے سبب سے محبوبہ کے لئے بھی یہ صفت لاتے ہیں۔“فاقع”کا لفظ اسی رنگ کی گہرائی اور شوخی کے لئے آتا ہے۔ اوپر کا سوال بھی اگرچہ غیر ضروری تھا لیکن عمر کی ایک حد معین ہوجانے کے بعد تو گائے سے متعلق کسی سوال کی کوئی گنجائش سرے سے باقی ہی نہیں رہ گئی تھی لیکن اس کے بعد انہوں نے رنگ سے متعلق سوال کر دیا جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے اس رنگ کی گائے متعین فرمائی جس رنگ کی گائے سب سے زیادہ خوش رنگ اور پسندیدہ سمجھی جاتی تھی۔ ظاہر ہے کہ سوال کے جواب میں سب سے زیادہ پسندیدہ رنگ ہی کی ہدایت ہونی تھی لیکن اسی طرح کے سوالات ہیں جن کے ذریعہ سے بنی اسرائیل نے اپنے آپ کو شریعت الہٰی کی وسعتوں اور رخصتوں سے محروم کر کے اس کو اصر و اغلال کا ایک مجموعہ بنا لیا۔
Top