Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 88
قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا
قُلْ : کہ دیں لَّئِنِ : اگر اجْتَمَعَتِ : جمع ہوجائیں الْاِنْسُ : تمام انسان وَالْجِنُّ : اور جن عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّاْتُوْا : وہ بلائیں بِمِثْلِ : مانند هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لَا يَاْتُوْنَ : نہ لاسکیں گے بِمِثْلِهٖ : اس کے مانند وَلَوْ كَانَ : اور اگرچہ ہوجائیں بَعْضُهُمْ : ان کے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے ظَهِيْرًا : مددگار
آپ کہہ دیجیے کہ اگر (کل) انسان وجنات اس بات کے لئے جمع ہوجائیں کہ اس جیسا قرآن لے آئیں (جب بھی) اس جیسا نہ لاسکیں گے اور خواہ ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں،130۔
130۔ یہ دنیا کے سامنے کس زور وقوت کے ساتھ تحدی ہے کہ سارے کے سارے انسان ہر دور اور ہر ملک کے، بڑے بڑے باکمال اور فضلاومحققین سب مل کر بھی اور اپنے ساتھ ایک دوسری صنف مخلوق (جنات) کو ملا کر بھی (جو بعض قوتوں کے لحاظ سے انسان سے افضل ہے) اگر پورا زور لگا دیں جب بھی دوسرا قرآن نہیں تیار کرسکتے۔ (آیت) ” بمثل ھذا القران وبمثلہ “۔ اس ” مثلیت “ میں مضامین کی جامعیت، مطالب کی کاملیت، حسن ادا، حسن انشاء کے سارے پہلو آگئے۔ ویستدل علی ذلک تجدید فی ھذہ الایۃ العرب والعجم والجن والانس ومعلوم ان العجم لایتحدون من طریق النظم فوجب ان یکون التحدی لھم من جھۃ المعانی (جصاص)
Top