Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 82
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ١ۙ وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا
وَ : اور نُنَزِّلُ : ہم نازل کرتے ہیں مِنَ : سے الْقُرْاٰنِ : قرآن مَا : جو هُوَ شِفَآءٌ : وہ شفا وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں زیادہ ہوتا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) اِلَّا : سوائے خَسَارًا : گھاٹا
اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے حق میں شفا اور رحمت ہیں اور ظالموں کا اس سے اور نقصان ہی بڑھتا ہے،121۔
121۔ یعنی جو لوگ قرآن کے باب میں ظالم ہیں اس کے حقائق کو بہ نظر انصاف نہیں دیکھتے ان کے کام اشاعت قرآنی کے عموم سے اور بگڑتے ہی جاتے ہیں۔ (آیت) ” شفآء “۔ یعنی عقاید فاسد اور اعمال فاسد سے نجات (آیت) ” رحمۃ “۔ یعنی احکام الہی پر عمل خود رحمت الہی کا جاذب ہوجائے گا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اصطلاح سلوک میں (آیت) ” شفآء “۔ سے اشارہ ہے تخلیہ کی طرف اور (آیت) ” رحمۃ “۔ سے اشارہ ہے تجلیہ کی جانب۔
Top