Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم انسان کو کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے اور اپنی کروٹ پھیر لیتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے،122۔
122۔ (اپنی کامیابی اور ہماری رحمت وفضل کی طرف سے) (آیت) ” الانسان “۔ سے مراد یہاں کافر اور ناشکر گذار انسان ہے۔ یعنی الکفر من کثرۃ مالہ ومعیشتہ (ابن عباس ؓ (آیت) ” اعرض ونا “۔ یہ منہ موڑ لینا اور کروٹ پھیرلینا اللہ اور احکام الہی کی جانب سے ہوتا ہے۔ (آیت) ” اذا انعمنا۔ واذا مسہ الشر “۔ اول الذکر سے مراد انعامات تکوینی، صحت، عافیت، مال واولاد وغیرہ ہیں اور آخر الذکر سے مراد انہیں سے محرومی۔ یہ اعراض ویاس دونوں نتیجہ ہوتی ہیں حق تعالیٰ سے بےتعلقی رکھنے کا۔ (آیت) ” اعرض “۔ کے بعد (آیت) ” نابجانبہ “۔ کا اضافہ تاکید اور زور کے لئے ہے۔ تاکید للاعراض (کشاف)
Top