Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 68
اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ یَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ یُرْسِلَ عَلَیْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِیْلًاۙ
اَفَاَمِنْتُمْ : سو کیا تم نڈر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يَّخْسِفَ : دھنسا دے بِكُمْ : تمہیں جَانِبَ الْبَرِّ : خشکی کی طرف اَوْ : یا يُرْسِلَ : وہ بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر حَاصِبًا : پتھر برسانے والی ہو ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے وَكِيْلًا : کوئی کارساز
کیا تم اس سے بےفکر ہوگئے ہو کہ وہ تم کو خشکی کی طرف لاکر زمین میں دھنسا دے یا تم پر کوئی تند ہوا بھیج دے تو تم کسی کو (بھی) اپنا کارساز نہ پاؤ،99۔
99۔ یعنی ایسا جو اللہ کے مقابلہ میں تمہاری حمایت ونصرت کچھ اور کسی درجہ میں بھی کرسکے (آیت) ” اویرسل علیکم حاصبا “۔ ایسی تند ہوا یا طوفانی آندھی چلا دے یا تم پر کنکر پتھر برسا دے۔ (آیت) ” افامنتم۔۔۔ حاصبا “۔ یعنی یہ تمہاری کیسی غفلت ونادانی ہے کہ تم خدا کو شاید صرف سمندرہی پر قادر سمجھتے ہو، یہ خیال نہیں کرتے کہ عذاب الہی کا خشکی میں بھی تو ہر وقت آجانا ممکن ہے، خواہ نیچے سے یا اوپر سے۔
Top