Mutaliya-e-Quran - Az-Zumar : 63
قُلْ اِنِّیْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ كَذَّبْتُمْ بِهٖ١ؕ مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ١ؕ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ١ؕ یَقُصُّ الْحَقَّ وَ هُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : روشن دلیل مِّنْ : سے رَّبِّيْ : اپنا رب وَكَذَّبْتُمْ : اور تم جھٹلاتے ہو بِهٖ : اس کو مَا عِنْدِيْ : نہیں میرے پاس مَا : جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کر رہے ہو بِهٖ : اس کی اِنِ : صرف الْحُكْمُ : حکم اِلَّا : مگر (صرف) لِلّٰهِ : اللہ کیلئے يَقُصُّ : بیان کرتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہتر الْفٰصِلِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
زمین اور آسمانوں کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیات سے کفر کرتے ہیں وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں
لَهٗ [اس کے لئے ہی ہیں ] مَقَالِيْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ [زمین اور آسمانوں کی کنجیاں ] وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا [اور جنہوں نے انکار کیا ] بِاٰيٰتِ اللّٰهِ [اللہ کی نشانیوں کا ] اُولٰۗىِٕكَ [وہ لوگ ] هُمُ الْخٰسِرُوْنَ [ہی خسارہ پانے والے ہیں ] ۔ نوٹ۔ 1: کنجیوں کا کسی کے ہاتھ میں ہونا اس کے مالک و متصرف ہونے کی علامت ہے۔ اس لئے آیت 63 کی مراد یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں نعمتوں کے جو خزانے چھپے ہوئے ہیں ان سب کی کنجیاں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ وہی ان کا محافظ ہے اور وہی متصرف ہے کہ جب چاہے، جس کو چاہے، جتنا چاہے دے دے اور جس کو چاہے نہ دے۔ بعض احادیث میں تیسرے کلمہ کو مقالید السموت والارض فرمایا ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص صبح وشام یہ کلمہ پڑھتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کی نعمتیں عطا فرماتا ہے۔ محدثین نے ان احادیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ فضائل اعمال میں ان کا اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ (معارف القرآن)
Top