Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 63
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے، آپ ان سے اعراض کیجئے، انہیں نصیحت کیجئے اور ایسی بات کہیں کہ جو ان کے دلوں میں اتر جائے
صحیح طریقہ تشریح : ان آیات میں بھی منافقین کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے کہ اللہ رب العزت خوب اچھی طرح ان کو جانتے ہیں اور جب بھی وقت آئے گا ان کو سزا ملے گی۔ پھر آنحضرت ﷺ کو اللہ کا حکم ہے کہ آپ ﷺ ان کی منافقت اور خباثت کی بالکل پرواہ نہ کریں اور مسلسل انکو نصیحت کرتے رہیں، پھر اللہ رب العزت مغفرت مانگنے کی تلقین فرماتا ہے کہ اگر ان لوگوں سے قصور ہوگیا تھا تو ان کو یہی چاہیئے تھا کہ وہ رسول ﷺ کے پاس آتے اللہ سے معافی مانگتے اور رسول ﷺ سے درخواست کرتے کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں تو اللہ رب العزت یقیناً ان کی توبہ قبول کرکے ان کو معاف کردیتا، کیونکہ بہت دفعہ بتایا جا چکا ہے کہ انسان غلطیوں کا پتلا ہے مگر بخشش کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں فوراً توبہ کر لینی چاہئے۔ سچی توبہ اللہ قبول کرلیتا ہے اور معاف کردیتا ہے۔ مگر ان منافقین نے تو الٹا یہ کہنا شروع کردیا کہ اللہ کی قسم ہم تو موافقت اور اصلاح چاہتے ہیں۔ ہماری نیت صاف تھی۔ مگر اللہ تو دلوں کے بھید جانتا ہے۔ یہ اس کو تو ہرگز دھوکہ نہیں دے سکتے۔ اس آیت میں خاص طور سے سبق دیا گیا ہے کہ اگر گناہ ہوجائے تو فوراً سچی توبہ کرلو۔
Top