Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا (ہے) اس کے اولاد کہاں سے ہو جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
اجسام کو بلا نمو نہ وجود دینے والا : آیت 101 : بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ کہا جاتا ہے بدع الشیٔ فہو بدیع۔ یہ اضافت صفت مشبہ الی فاعلہا کی قسم سے ہے یعنی وہ اپنے آسمانوں و زمین کو نوایجاد کرنے والا ہے دوسرا معنی بدیع بمعنی مبدع یعنی اس کا نو ایجاد کرنے والا ہے۔ : مبتداء محذوف کی خبر ہے یا مبتداء ہے اور اس کی خبرانی یکون لہ ولد ہے یا تعالیٰ کا فاعل ہے۔ اَنّٰی یَکُوْنُ لَہٗ وَلَدٌیہ مبتدأ کی خبر ہے۔ وَلَمْ تَکُنْ لَّہٗ صَاحِبَۃٌیعنی کہاں سے اس کے ہاں بیٹا ہوگا۔ ولد تو بیوی سے ہوتا ہے حالانکہ اس کی تو بیوی ہی نہیں۔ یعنی ولادت اجسام کی صفات سے ہے اور اجسام کو بلانمونہ ایجاد کرنے والا جسم نہیں ہوسکتا کہ اس کا بیٹا ہو۔ وَخَلَقَ کُلَّ شَیْئٍج وَہُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌیعنی کوئی چیز ایسی نہیں مگر وہ اس کا خالق و عالم ہے اور جو ایسا ہو وہ ہر شیٔ سے مستغنی ہے اور لڑکے کا طالب تو محتاج ہوتا ہے۔
Top