Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا (ہے) اس کے اولاد کہاں سے ہو جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
(101۔ 102) وہ ذات تو آسمان و زمین کو پیدا کرنے والی ہے، اللہ کے اولاد کہاں ہوسکتی ہے، حالانکہ کہ اس کے کوئی بی بی تو ہے نہیں، تمہارا پروردگار یہ ہے جو ان تمام چیزوں کا خالق ہے اور وحدہ لاشریک ہے۔ اسی کی توحید بیان کرو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک مت ٹھہراؤ وہ تمام مخلوق کا کارساز ہے یا یہ کہ ان کی روزیوں کا کار ساز ہے۔
Top