Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 76
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ قَالُوْۤا اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ لِیُحَآجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا لَقُوا : اور جب وہ ملتے ہیں الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوْا : وہ کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَاِذَا : اور جب خَلَا : اکیلے ہوتے ہیں بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اِلٰى۔ بَعْضٍ : پاس۔ بعض قَالُوْا : کہتے ہیں اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ : کیا بتلاتے ہوا نہیں بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ : جو اللہ نے ظاہر کیا عَلَيْكُمْ : تم پر لِيُحَاجُّوْكُمْ : تاکہ وہ حجت تم پر لائیں بِهٖ : اس کے ذریعہ عِنْدَ : سامنے رَبِّكُمْ : تمہارا رب اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم نہیں سمجھتے
اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور جس وقت آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں کیا تم سمجھتے نہیں ؟
وَاِذَالَقُوا : (جب وہ ملتے ہیں) یعنی منافقین یا یہود الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا : (ایمان والوں سے) یعنی اصحاب محمد ﷺ میں سے مخلص لوگوں سے۔ قَالُوْا : (کہتے ہیں) منافقین۔ اٰمَنَّا : (ہم ایمان لائے) کہ تم حق پر ہو اور محمد ﷺ وہی رسول ہیں جن کے متعلق بشارت دی گئی ہے۔ وَاِذَاخَلَا بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ : (جب وہ ایک دوسرے کے پاس اکیلے ہوتے ہیں) وہ لوگ جو منافق نہیں ان لوگوں کے پاس جو منافق ہیں۔ قَالُوْا : (وہ کہتے ہیں) ان کو عتاب کرتے ہوئے۔ اَتُحَدِّثُوْنَھُمْ : (کیا تم کہتے ہو ان کو) یعنی کیا تم اصحاب محمد ﷺ کو اطلاع دیتے ہو۔ بِمَا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ : (جو اللہ تعالیٰ نے تم پر ظاہر کیا) جو اللہ تعالیٰ نے تم پر تورات میں محمد ﷺ کی حالت بیان کی ہے۔ لِیُحَآجُّوْکُمْ بِہٖ عِنْدَ رَبِّکُمْ : (تا کہ وہ تم سے جھگڑیں اس کے ذریعے تمہارے رب کے پاس) ۔ تاکہ وہ تمہارے خلاف دلیل بنائیں اس چیز کو جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تمہارے اوپر اتاری ہے۔ انہوں نے اپنے خلاف تورات سے حجت کو اور ان کی اس بات کو کہ یہ تمہاری کتاب میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں حجت قرار دیا۔ جیسے کہتے ہیں (ھوفی کتاب اللّٰہ تعالیٰ ھاکذا۔ ) وہ مضمون اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس طرح ہے وھم عند اللّٰہ ھٰکذٰ ، اور وہ اللہ کے ہاں بھی اس طرح ہے۔ ان دونوں باتوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہاں مضاف مضمر ہے یعنی عند کتاب ربکم۔ تاکہ تمہارے رب کی کتاب میں جھگڑا کریں۔ تیسرا قول یہ ہے کہ تاکہ وہ تم سے مجادلہ اور اس کے ذریعہ مخاصمہ کریں۔ تمہارے رب کے ہاں جو تم نے ان کو کہا۔ وہ مسلمان کہیں گے کہ تم نے کفر کیا اس کی سچائی کی اطلاع پانے کے باوجود۔ اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ : (کیا تم سمجھتے نہیں) کہ یہ تمہارے خلاف دلیل ہے۔ اس طرح کہ تم اس کا اعتراف کرتے ہو پھر اس کی پیروی نہیں کرتے ہو۔
Top